لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
وَاللَّهِ لَا يَجِدُهَا عَاقٌّ، وَلَا قَاطِعُ رَحِمٍ، وَلَا شَيْخٌ زَانٍ، وَلَا جَارٌّ إِزَارَهُ خُيَلَاءَ، إِنَّمَا الْكِبْرِيَاءُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ۔(طبرانی اوسط:5664)درد ناک عذاب : نبی کریم ﷺ نے فرمایا :تین آدمی وہ ہیں کہ اللہ تعالی قیامت کے روز نہ ان سے گفتگو فرمائیں گے نہ ان کی طرف (نظر رحمت سے) دیکھیں گے اور نہ انہیں گناہوں سے پاک صاف کریں گے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہو گا، میں نے عرض کیا: وہ کون لوگ ہیں یا رسول اللہ ! وہ تو بیشک ناکام و نامراد ہو گئے، حضور اکرم ﷺ نے تین مرتبہ ان الفاظ کا اعادہ فرمایا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ!وہ کون لوگ ہیں بیشک وہ تو ناکام و نامراد ہو گئے۔آپﷺنے ارشاد فرمایا:کپڑوں کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا، احسان جَتلانے والا اور اپنے سامان کے سودے کو جھوٹی قسم کے ذریعہ نافذ کرنے والا۔ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ، قُلْتُ: مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ خَابُوا وَخَسِرُوا؟ فَأَعَادَهَا ثَلَاثًا، قُلْتُ: مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ خَابُوا وَخَسِرُوا؟ فَقَالَ:الْمُسْبِلُ، وَالْمَنَّانُ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ۔(ابوداؤد:4087)اللہ تعالیٰ کے نقد عذاب کا ایک واقعہ : کبھی کسی گناہ کا عذاب اللہ تعالیٰ کی طرف سے نقدبھی مل جاتا ہے ، اِس لئے گناہ کرتے ہوئے انسان کو جری نہیں ہونا چاہیئے ، نجانے کب اللہ تعالیٰ کی پکڑ کا سامنا ہوجائے ۔ اِسی طرح کا ایک واقعہ” جَرِّ اِزار“ کا بھی حدیث میں ذکر کیا گیا ہے : ایک شخص اپنا اِزار گھسیٹتے ہوئے چل رہا تھا کہ اچانک (اللہ کی پکڑ کا شکار ہوا)زمین میں دَھنس گیا ، پس وہ قیامت تک زمین میں اسی طرح شدّت کے ساتھ مسلسل گرتا ہی چلاجائے گا۔بَيْنَا رَجُلٌ يَجُرُّ إِزَارَهُ، إِذْ خُسِفَ بِهِ، فَهُوَ يَتَجَلَّلُ فِي الأَرْضِ إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ۔(بخاری:5788)(فتح الباری :10/261)جہنم کی آگ : بہت سی حدیثوں میں ٹخنوں سے نیچے کپڑا رکھنے کا عذاب ”جہنم کی آگ “ بیان کیا گیا ہے : سیدنا ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا : اِزار کا وہ حصہ جو ٹخنوں سے نیچے ہوگا جہنم میں جلے گا ۔مَا أَسْفَلَ مِنَ الكَعْبَيْنِ مِنَ الإِزَارِ فَفِي النَّارِ۔(بخاری:5787)