لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
کے ذریعہ اپنی زندگی میں زینت اختیار کرتا ہوں )کے الفاظ تَلقین فرمائے ہیں اُن سے بھی یہ معلوم ہوتا ہے کہ لِباس میں اللہ تعالیٰ نے انسان کے لئے زینت کا سامان پیدا فرمایا ہے ۔نعمتِ خداوندی کا اِظہار : ایک نیت یہ بھی کی جاسکتی ہے کہ اے اللہ ! آپ نے جو نعمتیں عنایت فرمائی ہیں اُن کو اِستعمال کر رہا ہوں تاکہ وہ نعمتیں میرے جسم و بدن پر ظاہر ہوں ، نبی کریمﷺجب کسی کو وسعت ہوتے ہوئے بھی پُرانے اور بوسیدہ کپڑوں میں دیکھتے تو اُسے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے اِظہار کی تلقین فرماتے، ایک صحابی کو فرمایا : جب اللہ نے تمہیں مال دیا ہے تو اللہ کی نعمت کا اثر اور اُس کی جانب سے ملنے والی عزّت و کرامت تمہارے اوپر ظاہر بھی ہونی چاہیئے ۔ فَإِذَا آتَاكَ اللَّهُ مَالًا فَلْيُرَ أَثَرُ نِعْمَةِ اللَّهِ عَلَيْكَ، وَكَرَامَتِهِ۔(ابوداؤد:4063)سردی گرمی سے بچاؤ : اللہ تعالیٰ نے لِباس کا ایک اہم فائدہ قرآن کریم میں یہ بھی ذکر کیا ہے کہ یہ لِباس تمہیں سردی اور گرمی سے بچاتا ہے : سردی سے بچانے کی حکمت بیان کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا :۔﴿لَكُمْ فِيهَا دِفْءٌ﴾۔(النحل :5)اور چوپائے اُسی نے پیدا کیے جن میں تمہارے لئے سردی سے بچاؤ کا سامان ہے ۔(آسان ترجمہ قرآن) گرمی سے بچانے کا فائدہ بیان کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا :﴿وَجَعَلَ لَكُمْ سَرَابِيلَ تَقِيكُمُ الْحَرَّ﴾۔(النحل :81)اور تمہارے لئے ایسے لِباس پیدا کیے جو تمہیں گرمی سے بچاتے ہیں ۔ (آسان ترجمہ قرآن ) پس اِس فائدہ کے حصول کی نیت بھی کرلینی چاہیئے اور اللہ تعالیٰ کا شکر اداء کرنا چاہیئے جس نے سردی اور گرمی دونوں سے بچاؤ کے لئے کیسی عظیم نعمت ہمیں عطاء فرمائی ۔دوسرا ادب : بسم اللہ کا اہتمام : ہر کام کی طرح کپڑے پہنتے ہوئے بھی ”بسم اللہ “ پڑھنے کا اہتمام کرنا کرنا چاہیئے ، یہ سنت عمل بھی ہے اور اس سے اُس کام میں برکت بھی ہوجاتی ہے ، اللہ تعالیٰ شیاطین کے اثرات اور تصرّف سے بھی محفوظ فرمادیتے ہیں ۔