لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
قول میں اِسراف :یہ ہے کہ زبان سے گناہ کی بات کی جائے ، مثلاً جھوٹ بولنا ، غیبت کرنا ، گالی دینا ، کسی کو تکلیف دینے والی بات کرنا یا فضولیات اور لغویات میں زبان کو بکثرت اِستعمال کرنا یہ سب زبان کی مقررہ حدود سے تجاوز ہے جو قول میں اِسراف کہلاتا ہے ۔عمل میں اِسراف :یہ ہے کہ گناہ کبیرہ کا اِرتکاب کیا جائے ، چنانچہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے گناہ ِ کبیرہ کو بھی اِسراف سے تعبیر کیا ہے ، چنانچہ اِرشاد ہے :﴿رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِي أَمْرِنَا﴾۔(آلِ عمران :147)وَإِسْرافَنا: يَعْنِي الْكَبَائِرَ.(تفسیر قرطبی :4/231)﴿قُلْ يَاعِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا﴾۔(الزمر :53)أفرطوا في الجناية عليها بالإِسراف في المعاصي.(تفسیربیضاوی :5/46)اِسراف کی مُمانعت : اللہ تعالیٰ اِرشاد فرماتے ہیں :کھاؤ اور پیئو اور حد سے نہ نکلو ﴿كُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا﴾۔(الاعراف:31) اور اپنا ہاتھ اپنی گردن کے ساتھ بندھا ہوا نہ رکھو اور نہ اسے بالکل ہی کھول دو کہ پھر تم پشیمان اور تہی دست ہو کر بیٹھ جاؤگے ۔﴿وَلَا تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَى عُنُقِكَ وَلَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُومًا مَحْسُورًا﴾۔(الاسراء :29) مال کو بے جا خرچ نہ کروبے شک بیجا خرچ کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں ۔ ﴿وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيرًا﴾۔(الاسراء :27) نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :کھاؤ پیواور صدقہ کرو اور کپڑے پہنو (تمہیں اجازت ہے )جب تک کہ اِسراف اور تکبّر (کی گندگی )نہ شامل ہوجائے ۔كُلُوا وَاشْرَبُوا وَتَصَدَّقُوا وَالْبَسُوا مَا لَمْ يُخَالِطْهُ إِسْرَافٌ، أَوْ مَخِيلَةٌ۔(ابن ماجہ :3605) ایک اور روایت میں ہے : بے شک اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے تین چیزوں کو پسند اور تین چیزوں کو ناپسندیدہ قرار دیا ہے : تین چیزیں یہ پسند کی ہیں کہ تم اُس کی عبادت کرو ، اُس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹہراؤ اور سب مل کر اللہ تعالیٰ کی رسّی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرِقہ میں مت پڑو ۔ اور تین ناپسندیدہ چیزیں فضول باتوں کے پیچھے پڑنا ، کثرت سے (بے فائدہ ) سوالات کرنا اور مال کو ضائع کرنا ہے ۔إِنَّ اللهَ يَرْضَى لَكُمْ ثَلَاثًا، وَيَكْرَهُ لَكُمْ ثَلَاثًا، فَيَرْضَى لَكُمْ: أَنْ تَعْبُدُوهُ، وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَأَنْ تَعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا، وَيَكْرَهُ لَكُمْ: قِيلَ وَقَالَ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةَ الْمَالِ۔(مسلم:1715)