لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
اِسراف کے بارے میں وعیدیں :اللہ تعالیٰ کی محبّت سے محرومی : سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کا مبغوض بندہ بن جاتا ہے ،اللہ تعالیٰ ایسے شخص سے محبت نہیں کرتے ، چنانچہ ارشاد فرمایا :اللہ تعالیٰ اِسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتے۔﴿إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ﴾۔(الاعراف:31)شیطان کا بھائی بننا : ایک بڑا نقصان یہ ہے کہ انسان اِسراف کے گناہ کا مرتکب ہوکر شیطان کے نقشِ قدم پر کل پڑتا ہے ، اِسی لئے قرآن کریم نے ایسے شخص کو شیطان کا بھائی قرار دیا ہے ،چنانچہ ارشاد فرمایا : بے شک اِسراف کرنے والے شیاطین کے بھائی ہیں ۔﴿إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ﴾۔(الاسراء :27) علّامہ بَرکوی فرماتے ہیں :شیطان کا بھائی بھی شیطان ہی ہوتا ہے اور شیطان سے زیادہ کوئی اور بُرا نام نہیں ہوسکتا ، پس اِس اعتبار سے اِسراف کی یہ سب سے بڑی مذَمّت ہے ، اِس سے بڑی اور کوئی مَذمّت نہیں ہوسکتی ۔وَأَخُ الشَّيْطَانِ شَيْطَانٌ، وَلَا اسْمَ أَقْبَحُ مِنْ الشَّيْطَانِ فَلَا ذَمَّ أَبْلَغُ مِنْ هَذَا۔(الطريقة المحمدية:103)بے وقوف ہونا : قرآن کریم نے اِسراف کے مُرتکب کو ”بے وقوف “ بھی کہا ہے ، چنانچہ اِرشاد ہے : ﴿وَلَا تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَكُمُ﴾اور بے وقوفوں کو اپنا وہ مال حوالے نہ کرو جن کو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے زندگی کا سرمایہ بنایا ہے ۔(النّساء :5){السفهاء}المبذرين من الرجال والنساء والصبيان۔(تفسیر الجلالین :1/98)اللہ تعالیٰ کا ناپسندیدہ عمل : اِسراف نام ہے مال کے ضائع کرنے کا ، جوکہ یقیناً ایک انتہائی ناپسندیدہ عمل ہے ، اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے بھی اِس عمل کو پسند نہیں کیا ،چنانچہ نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے فضول باتوں کے پیچھے پڑنا ، کثرت سے (بے فائدہ ) سوالات کرنا اور مال کو ضائع کرنا ناپسند قرار دیا ہے (مکمل حدیث پیچھے گزرچکی ہے )۔وَيَكْرَهُ لَكُمْ: قِيلَ وَقَالَ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةَ الْمَالِ۔(مسلم:1715)