لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
اِس کے پہننے میں تواضع بھی زیادہ ہے ۔۔(تحفۃ الاحوذی :5/372)(عون المعبود :11/48)آستین میں سنت طریقہ :آستینیں کتنی لمبی ہوں :آستینوں کا گٹوں تک ہونا : حضرت اسماء بنت یزید انصاری فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی قمیص کے بازو کلائی تک تھے۔كَانَ كُمُّ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الرُّسْغِ۔(ترمذی:1733)آستینوں کا انگلیوں تک ہونا : حضرت عبد اللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺایک قمیص پہنی جو ٹخنوں سے اونچی تھی اور اُس کی آستینیں انگلیوں کے ساتھ لگی ہوئی تھیں ۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبِسَ قَمِيصًا وَكَانَ فَوْقَ الْكَعْبَيْنِ وَكَانَ كُمُّهُ مَعَ الْأَصَابِعِ۔(مستدرکِ حاکم:7420)فائدہ :……………مذکورہ دونوں حدیثوں سے معلوم ہوا کہ آستینیں گٹوں تک ہونی چاہیئے اور گٹوں سے آگے انگلیوں تک بھی جائز اور ثابت ہیں البتہ بہتر یہ ہے کہ گٹوں تک رکھی جائیں ۔ ملّاعلی قاری فرماتے ہیں :دونوں حدیثوں میں کوئی تعارض نہیں ہے ، اِس لئے کہ آستین کا گٹوں تک ہونا افضل ہے اور انگلیوں کے کنارے تک ہونا جواز پر محمول ہے، اور اِسی سے معلوم ہوا کہ ہاتھوں کی انگلیوں سے بھی آگے تک آستین رکھنا درست نہیں ۔(مرقاۃ المفاتیح :7/2772)(عون المعبود :11/48)آستینیں تنگ ہونی چاہیئے یا کشادہ : آستینیں چاہے آگے سے کھلی ہوئی ہوں یا تنگ ہوں ، دونوں ہی جائز اور ثابت ہیں ۔آستین کاکھلا ہوا اور کشادہ ہونا :