لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :میری امت کے مردوں پر ریشم اور سونا پہننا حرام کر دیا گیا ہے اور عورتوں کے لیے حلال ہے۔ حُرِّمَ لِبَاسُ الحَرِيرِ وَالذَّهَبِ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي وَأُحِلَّ لِإِنَاثِهِمْ۔(ترمذی:1720) حضرت علی بن ابی طالب سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ریشم کو اپنے دائیں ہاتھ میں اور سونے کو اپنے بائیں ہاتھ میں رکھا اور پھر فرمایا :یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں۔إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَخَذَ حَرِيرًا فَجَعَلَهُ فِي يَمِينِهِ، وَأَخَذَ ذَهَبًا فَجَعَلَهُ فِي شِمَالِهِ ثُمَّ قَالَ:إِنَّ هَذَيْنِ حَرَامٌ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي۔(ابوداؤد:4057)خالص اور مخلوط ریشم کا حکم : کپڑوں میں دو طرح کے دھاگے ہوتے ہیں: (1)…… سَدَیٰ: اس کو اردو میں ”تانا“ کہا جاتا ہے ، یعنی وہ دھاگے جو لمبائی میں ہوتے ہیں ۔ (القاموس المُحیط:1/1294) (2)…… لُحْمَۃ: اس کو اردو میں ”بانا“ کہا جاتا ہے ، یعنی وہ دھاگے جو چوڑائی میں ہوتے ہیں ۔ (القاموس المُحیط:1/1157) السَّدَى بِالْفَتْحِ مَا مُدَّ مِنْ الثَّوْبِ وَاللُّحْمَةُ بِالضَّمِّ مَا تُدْخَلُ بَيْنَ السَّدَى۔(رد المحتار :6/353) اِن دونوں دھاگوں میں”بانا“ اصل ہوتا ہے کیونکہ کپڑے کی بُنائی اُسی بانے سے کی جاتی ہے ، لہٰذا ریشم کے کپڑے کے حرام ہونے میں بھی اسی ”بانا“ کا اعتبار ہوگا ۔لِأَنَّ الثَّوْبَ إنَّمَا يَصِيرُ ثَوْبًا بِالنَّسْجِ وَالنَّسْجُ بِاللُّحْمَةِ فَكَانَتْ هِيَ الْمُعْتَبَرَةُ دُونَ السَّدَى.(الدر المختار :6/356) پس ”تانا “ اور ”بانا“ کے اعتبار سے مندرجہ ذیل چار صورتیں بن جاتی ہیں :پہلی صورت ………”تانا “ اور ”بانا“ دونوں ریشم کا ہو :اس کو ”حریرِ مُصمَت“ یعنی خالص ریشم کہا جاتا ہے جو مَردوں کے لئے حرام ہے ۔دوسری صورت ………”تانا “ ریشم کا اور ”بانا“ غیر ریشم کا ہو :اس کو مخلوط ریشم کہا جاتا ہے ، اور یہ مَردوں کے لئے بھی جائز ہے ، کیونکہ کپڑے کا اصل دھاگہ یعنی ”بانا“ ریشم کا نہیں ہے ۔تیسری صورت ………”تانا “ غیر ریشم کا اور ”بانا“ ریشم کا ہو :یہ بھی مخلوط ریشم ہے ، لیکن یہ پہننا مَردوں کے لئے جائز نہیں اِس لئے کہ اس میں کپڑے کا اصل دھاگا یعنی ”بانا“ ریشم کا ہے ۔