لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
حضرت عمر نے عتبہ بن فرقد کو لکھا کہ حضور اکرم ﷺ نے ریشم کے پہننے سے منع فرمایا ہے ، ہاں اگر دو انگل یا تین انگل یا چار انگل کے برابر ہو تو جائز ہے۔كَتَبَ عُمَرُ، إِلَى عُتْبَةَ بْنِ فَرْقَدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«نَهَى عَنِ الْحَرِيرِ إِلَّا مَا كَانَ هَكَذَا، وَهَكَذَا أُصْبُعَيْنِ وَثَلَاثَةً وَأَرْبَعَةً۔(ابوداؤد:4042) حضرت عبد اللہ ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے خالص ریشم کے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ہے اور جو ریشم کے نقش ونگار ہوں اور ریشم کے تانے والا کپڑا ہو تو اس کے پہننے میں کوئی حرج نہیں ہے۔إِنَّمَا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الثَّوْبِ الْمُصْمَتِ مِنَ الْحَرِيرِ، فَأَمَّا الْعَلَمُ مِنَ الْحَرِيرِ، وَسَدَى الثَّوْبِ فَلَا بَأْسَ بِهِ۔(ابوداؤد:4055) حضرت عبد اللہ ابو عمرو جوکہ حضرت اسماء بنت ابی بکر کے آزاد کردہ غلام تھے،فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد اللہ ابن عمر کو بازار میں دیکھا کہ انہوں شامی کپڑا خریدا تو اس میں دیکھا کہ سرخ دھاگا ہے تو اسے واپس کر دیا۔ پس میں حضرت اسماء کے پاس آیا اور اس کا ان سے تذکرہ کیا ،وہ اپنی باندی سے کہنے لگیں: مجھے رسول اللہﷺ کا جبہ مبارک لا کر دو ، اس نے ایک طیالسی کپڑے کا جبہ نکالا جس کے گریبان اور دونوں آستینوں میں ریشم لگا ہوا تھا اور اس کے آگے پیچھے کی طرف بھی ریشم تھا۔عَبْدُ اللَّهِ أَبُو عُمَرَ، مَوْلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي السُّوقِ اشْتَرَى ثَوْبًا شَأْمِيًّا، فَرَأَى فِيهِ خَيْطًا أَحْمَرَ فَرَدَّهُ، فَأَتَيْتُ أَسْمَاءَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهَا فَقَالَتْ: يَا جَارِيَةُ نَاوِلِينِي جُبَّةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:فَأَخْرَجَتْ جُبَّةَ طَيَالِسَةٍ مَكْفُوفَةَ الْجَيْبِ، وَالْكُمَّيْنِ، وَالْفَرْجَيْنِ بِالدِّيبَاجِ۔(ابوداؤد:4054)کپڑوں کے علاوہ دوسری چیزوں میں ریشم کا اِستعمال : جس طرح ریشم کے کپڑوں کا پہننا جائز نہیں اسی طرح اس کا اوڑھنا ، بچھونا ، تکیہ ، بستر پردے وغیرہ بنانا بھی جائز نہیں ، اور یہ مُمانعت لِباس کی طرح صرف مَردوں کے لئے نہیں ، عورتوں کے لئے بھی ہے ، جیسا کہ عورتوں کے لئے سونا جائز قرار دیا گیا ہے ، لیکن اُن کے لئے بھی سونے چاندی کے برتنوں کا استعمال مَردوں کی طرح جائز نہیں ہے ۔