لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
کافروں کا طرزِ عمل : حد سے تجاوز کرنا کافروں کا طرزِ عمل ہے ، یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم میں ”مُسرِف“یعنی حد سے تجاوز کرنے کا لفظ کافروں اور سرکشوں کے لئے اِستعمال کیا گیا ہے ، چند آیات ملاحظہ ہوں : اللہ تعالیٰ نے مُسرِف (حد سے تجاوز کرنے والے )کے بارے میں یہ اِرشاد فرمایاہے کہ اللہ تعالیٰ اُسے ہدایت نہیں دیتے اور گمراہ کردیتے ہیں ۔ ﴿إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ﴾اللہ تعالیٰ کسی ایسے شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو حد سے گزر جانے والا(اور) جھوٹ بولنے والا ہو ۔(المؤمن :28) ﴿كَذَلِكَ يُضِلُّ اللَّهُ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ مُرْتَابٌ﴾اسی طرح اللہ تعالیٰ اُن تمام لوگوں کو گمراہی میں ڈالے رکھتا ہے جو حد سے گزرے ہوئے ، شکی ہوتے ہیں ۔(المؤمن :34) ﴿وَأَنَّ الْمُسْرِفِينَ هُمْ أَصْحَابُ النَّارِ﴾ بے شک حد سے تجاوز کرنے والے ہی جہنمی ہیں۔(المؤمن :43) قومِ لوط جوکہ اپنی خواہشات کو پورا کرنے کے لئے حدِّ اعتدال سے تجاوز کرچکے تھے اُن کے بارے میں کہا گیا : ﴿بَلْ أَنْتُمْ قَوْمٌ مُسْرِفُونَ﴾بلکہ تم لوگ حد سے آگے بڑھنے والے ہو ۔(الأعراف :81) فرعون جس نے خدائی کا دعویٰ کیا تھا اُس کے بارے میں کہا گیا :﴿إِنَّهُ كَانَ عَالِيًا مِنَ الْمُسْرِفِينَ﴾ بے شک وہ سرکش حد سے تجاوز کرنے والوں میں سےتھا۔۔(الدّخان:31) اِن آیات میں اگر چہ اِسراف کا معنی کفر اختیار کرنے کے ہیں ، مال کو بے دریغ خرچ کرنا مراد نہیں ، لیکن یہ کیا کم ہے کہ انسان اِسراف کا مرتکب ہوکر اُس نام کا مصداق بنے جو کافروں کے لئے اِستعمال کیا گیا ہے۔لِباس میں اِسراف کی شکلیں : لِباس میں عموماً چار طرح کے بڑے اِسراف پائے جاتے ہیں :اپنی حیثیت سے زائد مہنگے کپڑے بنانا : اللہ تعالیٰ نے انسان کو جتنی وسعت دی ہے اُس کے مطابق کپڑے بنانا درست ہے ، اور اچھی حیثیت ہونے کے باوجود بھی بہت زیادہ مہنگے کپڑوں سے اِجتناب کرنا حدیث کے مطابق زیادہ بہتر ہے ، چنانچہ حدیث میں ایسے شخص کے لئے فضیلت بیان