لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
ایک نعمت اور انسان کی بنیادی ضروریات میں سے ہے ، اِس میں کسی کو دکھانے اور کسی سے ”واہ واہ “ سننے کی نیت ہر گز شامل نہیں ہونی چاہیئے ، اللہ تعالیٰ کا شکر اداء کرتے ہوئے اِس نعمت کو سنت کے مطابق استعمال کرنا چاہیئے ۔لِباس سے منتفع ہونے کے درجات اور اُن کا حکم : حکیم الامّت مجدّد الملّت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نوّر اللہ مَرقدہٗ نے لِباس سے متعلّق اپنے ایک وعظ میں بڑی قیمتی بات اِرشاد فرمائی ہےجس سے لِباس کے پہننے کے مقاصد کو بڑی اچھی طرح سمجھا جاسکتا ہے ،اُس کا خلاصہ یہ ہے : لِباس سے نفع حاصل کرنے کے چار درجات ہیں : (1)ضرورت ۔ (2)آسائش ۔ (3)آرائش ۔ (4)نمائش ۔پہلا درجہ :ضرورت کا درجہ اختیار کرنا تو ضروری ہےیعنی اِس قدر کپڑا کہ جس سے ستر پوشی کا فائدہ حاصل ہوسکے ۔دوسرا درجہ :آسائش کا درجہ یہ ہے کہ ضرورت تو مثلاً 100 روپے گز سے پوری ہوجاتی ہو لیکن اس سے تکلیف ہوتی ہو اس لئے 150 روپے گز کا کپڑا پہن لیاجائے ، یہ جائز ہے ۔تیسرا درجہ :آرائش کا درجہ یہ ہے کہ 150 روپے گز کا کپڑا جوکہ راحت حاصل کرنے کے لئے کافی تھا لیکن دل کو خوش کرنے کے لئے کوئی ڈیزائن اور کڑھائی والا کپڑا 180 روپے گز میں خرید لیا جائے اور یہ خریدنا اپنے دل کو خوش کرنے کے لئے ہو ، یہ بھی جائز ہے ، کیونکہ اس میں بھی نام و نمود اور شہرت مقصود نہیں ، اپنی ذاتی راحت ہی کو پیش نظر رکھا گیا ہے ۔چوتھا درجہ :نمائش کا ہے اور وہ یہ ہے کہ کپڑا ریاکاری اور دِکھاوے کی نیت سے پہنا جائے ، یہ حرام اور ناجائز ہے ، اِس لئے کہ اِسی کو لِباسِ شہرت کہتے ہیں جو حدیث کی رو سے پہننا درست نہیں ۔(خطبات حکیم الامّت ،حقوق الزوجَین :20/162)لِباسِ شہرت کی مُمانعت : شریعت کی رُو سے ایسا لِباس پہننا حرام ہے ، نبی کریمﷺنے اِس کی مُمانعت فرمائی ہے ۔ نبی کریمﷺکااِرشادہے:کھاؤ پیواور صدقہ کرو اور کپڑے پہنو،تمہیں اجازت ہے بس اِس بات کا خیال رہے کہ اِسراف اور تکبّر نہیں ہونا چاہیئے ۔كُلُوا وَاشْرَبُوا وَتَصَدَّقُوا وَالْبَسُوا مَا لَمْ يُخَالِطْهُ إِسْرَافٌ، أَوْ مَخِيلَةٌ۔(ابن ماجہ :3605)