لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
عمامہ اِسلام کی پہچان ہے : نبی کریم ﷺنے ایک دفعہ حضرت علی کرّم اللہ وجہہ کو بلایا اور اُن کے سر پر کالا عمامہ باندھا اور اُس کا شملہ دونوں کندھوں کے درمیان پیچھے چھوڑ دیا اور اِرشاد فرمایا :اِس طرح عمامہ باندھا کرو، بے شک عمامہ مسلمانوں اور مشرکوں کے درمیان فاصل (فرق کرنے والا ) ہے اور عمامہ اِسلام کی نشانی ہے ۔دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا فَعَمَّمَهُ بِعِمَامَةٍ سَوْدَاءَ ثُمَّ أَرْخَاهَا بَيْنَ كَتِفَيْهِ مِنْ خَلْفِهِ فَقَالَ هَكَذَا فَاعْتَمُّوا فَإِنَّ الْعَمَائِمَ حَاجِزٌ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُشْرِكِينَ وَهِيَ سِيمَاءُ الإِسْلامِ۔(الکامل لابن عدی :5/286)عمامہ باندھنا پچھلی قوموں کی مُخالفت ہے : حضرت خالد بن معدان فرماتے ہیں نبی کریمﷺکے پاس صدقہ کے کچھ کپڑے لائے گئے ، آپﷺنے اُُسے اپنے صحابہ کرام میں تقسیم کردیا ، آپﷺ نے اِرشاد فرمایا:عمامہ باندھا کرو، اپنے سے پہلی امّتوں کی مُخالفت کرو۔عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثِيَابٍ مِنَ الصَّدَقَةِ فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَصْحَابِهِ فَقَالَ:اعْتَمُّوا خَالِفُوا عَلَى الْأُمَمِ قَبْلَكُمْ۔(شعب الایمان :5850)عمامہ ایمان اور کفر کے درمیان فرق کرنے والا ہے : نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے : بے شک عمامہ کفر اور ایمان کے درمیان فاصل (فرق کرنے والا )ہے ۔إِنَّ الْعِمَامَةَ حَاجِزَةٌ بَيْنَ الْكُفْرِ وَالْإِيمَانِ۔(مسند ابی داؤد الطیالسی :149)عمامے باندھنا حِلم اور بردباری میں اِضافہ کا ذریعہ ہے : نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:عمامہ باندھا کرو، تمہارے حلم میں اِضافہ ہوگا اورعمامے عرب کے تاج ہیں۔اعْتَمُّوا تَزْدَادُوا حِلْمًا وَالْعَمَائِمُ تِيجَانُ الْعَرَبِ۔(شعب الایمان :5849)(السنن الکبریٰ للبیہقی :19736) حضرت عبد اللہ بن عباس نبی کریمﷺکا یہ ارشاد نقل فرماتے ہیں :عمامہ باندھا کرو، تمہارے حلم میں اِضافہ ہوگا۔ اعْتَمُّوا تَزْدَادُوا حِلْمًا۔(مستدرکِ حاکم : 7411)(طبرانی کبیر :12946)عمامے عرب کے تاج اور اُن کی عزّت ہیں : نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:عمامے عرب کے تاج ہیں۔وَالْعَمَائِمُ تِيجَانُ الْعَرَبِ۔(شعب الایمان :5849)