لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ التَّخَتُّمِ بِالذَّهَبِ، وَعَنْ لِبَاسِ القَسِّيِّ، وَعَنِ القِرَاءَةِ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، وَعَنْ لِبَاسِ المُعَصْفَرِ۔(ترمذی:1737) نبی کریمﷺنے دس چیزوں سے منع فرمایا ہے۔ وشر (دانتوں کو گھس کر باریک کر نے سے)۔ جسم گودنے سے۔ بال اکھیڑنے سے۔ ایک مرد کا دوسرے مرد کے ساتھ ننگا ہو کر بغیر کپڑے کے سونے سے۔ اس بات سے کہ مرد اپنے کپڑے کے نیچے (دامن کی جگہ) ریشم لگائے عجمیوں کی طرح۔ یا مونڈھوں کی جگہ ریشم لگائے عجمیوں کی طرح۔ لوٹ مار اور غارت گری سے۔ چیتوں کی کھال پر بیٹھنے ( اور اس کی زین وغیرہ بنانے سے) اور انگوٹھی پہننے سے، ہاں !حاکم پہن سکتا ہے۔نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَشْرٍ، عَنِ الوَشْرِ، وَالْوَشْمِ، وَالنَّتْفِ، وَعَنْ مُكَامَعَةِ الرَّجُلِ الرَّجُلَ بِغَيْرِ شِعَارٍ، وَعَنْ مُكَامَعَةِ الْمَرْأَةِ الْمَرْأَةَ بِغَيْرِ شِعَارٍ، وَأَنْ يَجْعَلَ الرَّجُلُ فِي أَسْفَلِ ثِيَابِهِ حَرِيرًا، مِثْلَ الْأَعَاجِمِ، أَوْ يَجْعَلَ عَلَى مَنْكِبَيْهِ حَرِيرًا مِثْلَ الْأَعَاجِمِ، وَعَنِ النُّهْبَى، وَرُكُوبِ النُّمُورِ، وَلُبُوسِ الْخَاتَمِ، إِلَّا لِذِي سُلْطَانٍ۔(ابوداؤد:4049)ریشم پہننا نابالغ لڑکوں کے لئے بھی ممنوع ہے : ریشم کو مَردوں کے لئے جو حرام قرار دیا گیا ہے اُس میں بلوغت کی کوئی قید نہیں ، لہٰذا جس طرح مَردوں کے لئے ریشم جائز نہیں اِسی طرح چھوٹے نابالغ بچوں کے لئے بھی جائز نہیں ، البتہ چونکہ وہ مکلّف نہیں ہیں اِس لئے وہ تو نہیں لیکن اُن کو پہنانے والے گناہ گار ہوں گے ۔(الدر المختار مع الرّد:6/362)(عالمگیری :5/331)]ممانعت کی روایات [ احادیث اور آثار سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے، چند روایات ملاحظہ ہوں : حضرت جابر فرماتے ہیں کہ ہم اسے (ریشم کو) لڑکوں سے کھینچ کر اتار دیا کرتے تھے اور لڑکیوں پر رہنے دیتے تھے۔عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:كُنَّا نَنْزِعُهُ عَنِ الْغِلْمَانِ، وَنَتْرُكُهُ عَلَى الْجَوَارِي۔(ابوداؤد:4059) حضرت حذیفہ بن یمان کسی سفر سے واپس تشریف لائے تو اُنہوں نے اپنے بچوں کو ریشم پہنے ہوئے دیکھا ، آپنے اپنے لڑکوں سے ریشم کے کپڑے اُتار دیے اور لڑکیوں کو پہنے رہنے دیا ۔ قَدِمَ حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ