لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
٭٭٭٭٭٭٭٭٭کپڑوں کے ممنوعات کا بیان ٭٭٭٭٭٭٭٭٭کپڑوں میں دو چیزوں کی مُمانعت : نبی کریمﷺنے لِباس میں دو چیزوں سے بطور خاص منع کیا ہے : (1)اِسراف ۔ (2) تکبّر ۔ نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :کھاؤ پیواور صدقہ کرو اور کپڑے پہنو (تمہیں اجازت ہے )جب تک کہ اِسراف اور تکبّر (کی گندگی )نہ شامل ہوجائے ۔كُلُوا وَاشْرَبُوا وَتَصَدَّقُوا وَالْبَسُوا مَا لَمْ يُخَالِطْهُ إِسْرَافٌ، أَوْ مَخِيلَةٌ۔(ابن ماجہ :3605) وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:كُلُوا وَاشْرَبُوا وَالبَسُوا وَتَصَدَّقُوا، فِي غَيْرِ إِسْرَافٍ وَلاَ مَخِيلَةٍ ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:كُلْ مَا شِئْتَ، وَالبَسْ مَا شِئْتَ، مَا أَخْطَأَتْكَ اثْنَتَانِ: سَرَفٌ، أَوْ مَخِيلَةٌ۔(بخاری ، کتاب اللباس ) غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اِس میں لِباس سے متعلّق پائی جانے والی تمام کوتاہیاں آگئی ہیں ، اِس لئے کہ کپڑا پہننے میں جو خرابیاں پائی جاتی ہیں وہ سب حدودِ شرع سے تجاوز کی شکلیں ہیں ، اور یہی حدود سے متجاوز ہونا ”اِسراف “کہلاتا ہے ۔اور اِسی میں ”تکبّر“ بھی داخل ہے ، لیکن اُسے الگ سے تاکید کے طور پر ذکر کیا ہے ۔وَنَفْيُ السَّرَفِ مُطْلَقًا يَسْتَلْزِمُ نَفْيَ الْمَخِيلَةِ، فَنَفْيُ الْمَخِيلَةِ بَعْدَهُ لِلتَّأْكِيدِ۔(مرقاۃ المفاتیح :7/2795)کپڑوں کے ناجائز ہونے کی صورتیں : عموماً کسی کپڑے کے ناجائز ہونے کی تین صورتیں ہوتی ہیں : پہلی صورت ……کبھی کپڑا ہی بذاتِ خود حرام اور ناجائز ہو تا ہے ۔جیسے : حرام مال سے خریدا گیا کپڑا ، باریک کپڑا جس سے اعضاءِ ستر نظر آتے ہوں ، تنگ اور چست کپڑا جس سے اعضاءِ ستر کی ساخت اور اُس کا حجم واضح اور نمایاں ہوتا ہو،مَردوں کے لئے عورتوں جیسا اور عورتوں کے لئے مَردوں جیسا کپڑا، کفار و مشرکین یا فاسق و فاجر لوگوں کی مشابہت پر مشتمل کپڑ ا، مَردوں کے لئے ریشم اور سونا ، وغیرہ ۔