لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
بْنِ عَفَّانَ: كَانَ إِزَارُهُ إِلَى نِصْفِ سَاقَيْهِ، فَقِيلَ لَهُ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ:هَذِهِ إِزَرَةُ حَبِيبِي يَعْنِي النَّبِيَّ عَلَيْهِ السَّلَامُ۔(ابن ابی شیبہ :24834)ٹخنوں سے اوپر کپڑا رکھنے کے فضائل و فوائد :بہترین شخص ہونا : نبی کریمﷺکا ارشاد ہے: سمرہ کتنے اچھے آدمی ہیں اگر وہ اپنے بالوں کو کاٹ لیں اور اِزار اوپر رکھیں ! حضرت سمرہ نے یہ سنا تو فوراً اس پر عمل کیا ، اپنے بال کاٹ لیے اور اِزار اونچا کرلیا ۔نِعْمَ الْفَتَى سَمُرَةُ، لَوْ أَخَذَ مِنْ لِمَّتِهِ، وَشَمَّرَ مِنْ مِئْزَرِهِ فَفَعَلَ ذَلِكَ سَمُرَةُ أَخَذَ مِنْ لِمَّتِهِ، وَشَمَّرَ مِنْ مِئْزَرِهِ۔(مسند احمد :17788) ایک دفعہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ خریم ﷺ اسدی بہت عمدہ آدمی ہے اگر اس کے پٹھے(بال) لمبے نہ ہوتے اور وہ ازارنیچے نہ لٹکاتا یہ بات حضرت خریم عنہ تک پہنچی تو انہوں نے فورا چھری لے کر اپنے بڑھے ہوئے بالوں کو کانوں تک کاٹ دیااور اپنے ازار کو نصف پنڈلی تک اونچا کر دیا۔«نِعْمَ الرَّجُلُ خُرَيْمٌ الْأَسَدِيُّ، لَوْلَا طُولُ جُمَّتِهِ، وَإِسْبَالُ إِزَارِهِ»،فَبَلَغَ ذَلِكَ خُرَيْمًا فَعَجِلَ، فَأَخَذَ شَفْرَةً فَقَطَعَ بِهَا جُمَّتَهُ إِلَى أُذُنَيْهِ، وَرَفَعَ إِزَارَهُ إِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ۔(ابوداؤد:4089)کپڑوں کا زیادہ چلنا : حضرت عُبیدہ بن خلف فرماتےہیں کہ میں مدینہ منوّرہ آیا ، اُس وقت نوجون تھا ، میں نے ایک چتکبری (سیاہ و سفید)چادر کو اِزار کے طور پر پہنی ہوئی تھی اور (نیچے ہونے کی وجہ سے )میں اُسے زمین پر گھسیٹ رہا تھا ، اچانک مجھے کسی نے پیچھے سے پکڑ کر کوکھ پر دبایا اور یہ کہا :سُن لو! اگر تم اپنے اِزار کو اونچا رکھو گے تو اِس سے کپڑے زیادہ دیر تک باقی رہیں گے اور زیادہ صاف بھی رہیں گے ، میں نے پلٹ کر دیکھا تو وہ رحمتِ کائنات ﷺتھے ، میں نے کہا : یا رسول اللہ !یہ تو چتکبری چادر ہے (اِزار تو نہیں)آپﷺ نے ارشاد فرمایا:ہاں!( تب بھی اوپر ہی رکھو) اگر چہ چادر ہی کیوں نہ ہو ،کیا تمہارے لئے میری ذات میں اُسوہ (قابلِ تقلید نمونہ)نہیں ہے؟میں نے آپﷺکے اِزار کو دیکھا وہ ٹخنوں سے اوپر اور پنڈلی کی سخت ہڈی سے نیچے(یعنی آدھی پنڈلی تک) تھا۔قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ وَأَنَا شَابٌّ مُتَأَزِّرٌ بِبُرْدَةٍ لِي مَلْحَاءَ أَجُرُّهَا، فَأَدْرَكَنِي رَجُلٌ فَغَمَزَنِي بِمِخْصَرَةٍ مَعَهُ، ثُمَّ قَالَ: أَمَا! لَوْ رَفَعْتَ ثَوْبَكَ كَانَ أَبْقَى وَأَنْقَى، فَالْتَفَتُّ، فَإِذَا هُوَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ