لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
اِس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺکا عمامہ کچھ ذراع کا ہوتا تھا(لیکن اُس کی مقدارمعلوم نہیں )۔وَأَمَّا مِقْدَارُ الْعِمَامَةِ الشَّرِيفَةِ فَلَمْ يَثْبُتْ فِي حَدِيثٍ، وَقَدْ رَوَى الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ «عَنْ أبي عبد السلام قَالَ:(سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ كَيْفَ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَعْتَمُّ؟ قَالَ:كَانَ يُدِيرُ الْعِمَامَةَ عَلَى رَأْسِهِ وَيَغْرِزُهَا مِنْ وَرَائِهِ وَيُرْسِلُ لَهَا ذُؤَابَةً بَيْنَ كَتِفَيْهِ)» ، وَهَذَا يَدُلُّ عَلَى أَنَّهَا عِدَّةُ أَذْرُعٍ۔(الحاوی للفتاویٰ للسیوطی :1/84) امام جزری نے بھی یہی ذکر کیا ہے کہ میں نے بہت سی سیر و تواریخ کی کتابیں کھنگالیں تاکہ میں نبی کریمﷺکے عمامہ کی مقدار معلوم کرسکوں ، لیکن مجھے کچھ معلوم نہ ہوا ، یہاں تک کہ مجھے کسی معتمد شخص نے امام نووی کے حوالے سے یہ بتایا کہ رسول اللہ ﷺکی دو پگڑیاں تھیں ، ایک چھوٹی ،دوسری بڑی ، چھوٹی کی مقدار سات ذراع اور بڑی کی مقدار بارہ ذراع تھی۔قَالَ الْجَزَرِيُّ فِي تَصْحِيحِ الْمَصَابِيحِ قَدْ تَتَبَّعْتُ الْكُتُبَ وَتَطَلَّبْتُ مِنَ السِّيَرِ وَالتَّوَارِيخِ لِأَقِفَ عَلَى قَدْرِ عِمَامَةِ النَّبِيِّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فَلَمْ أَقِفْ عَلَى شَيْءٍ، حَتَّى أَخْبَرَنِي مَنْ أَثِقُ بِهِ أَنَّهُ وَقَفَ عَلَى شَيْءٍ مِنْ كَلَامِ النَّوَوِيِّ، ذَكَرَ فِيهِ أَنَّهُ «كَانَ لَهُ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - عِمَامَةٌ قَصِيرَةٌ، وَعِمَامَةٌ طَوِيلَةٌ، وَأَنَّ الْقَصِيرَةَ كَانَتْ سَبْعَةَ أَذْرُعٍ، وَالطَّوِيلَةَ اثْنَى عَشَرَ ذِرَاعًا» اهـ.۔(مرقاۃ المفاتیح :1/84) حضرت علّامہ انور شاہ کشمیری فرماتے ہیں :نبی کریمﷺکے عمامہ کی مقدار عموماً تین شرعی ذراع ، نمازوں میں سات ذراع اور جمعہ و عیدَین میں بارہ ذراع ہوا کرتی تھی۔كانت عمامته في أكثر الأحيان ثلاثة أذرع شرعية، وفي الصلوات الخمس سبعة أذرع وفي الجُمع والأعياد اثنا عشر ذراعاً۔(العَرف الشّذی :3/253)عمامہ کا رنگ : نبی کریمﷺسے مختلف رنگوں کا عمامہ پہننا ثابت ہے: (1)سیاہ عمامہ ۔ (2)سفیدعمامہ۔ (3)زرد عمامہ ۔ (4)سُرخ عمامہ ۔کالا عمامہ : حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺفتح مکہ کے موقع پر مکہ مکرّمہ میں داخل ہوئے تو آپ ﷺکے سر مبارک پر سیاہ عمامہ تھا۔عَنْ جَابِرٍ قَالَ:دَخَلَ النَّبِيُّ ﷺ مَكَّةَ يَوْمَ الفَتْحِ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ۔(ترمذی:1735)