لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺنے گھر میں ایسی کوئی بھی چیز نہیں چھوڑی جس میں تصویریں ہوں یا صلیب کا نشان ہومگر یہ کہ آپﷺنے اُسے توڑدیا ۔عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حِطَّانَ، أَنَّ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا حَدَّثَتْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَتْرُكُ فِي بَيْتِهِ شَيْئًا فِيهِ تَصَالِيبُ إِلَّا نَقَضَهُ۔(بخاری :5952)تصویر کی قباحت اور اُس کی وعیدیں : نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے :فرشتے اُس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویریں ہوں۔لاَ تَدْخُلُ المَلاَئِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلاَ تَصَاوِيرُ۔(بخاری :5949) نبی کریمﷺ کا اِرشاد ہے :ملائکہ (رحمت) اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر،کتا یا جنبی ہو ۔لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ، وَلَا كَلْبٌ، وَلَا جُنُبٌ۔(ابوداؤد:4152) ایک اور روایت میں ہے:فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو یا کوئی مورتی ہو۔لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ، وَلَا تِمْثَالٌ۔(ابوداؤد:4153) نبی کریمﷺنے ارشاد فرمایا: بیشک جبرائیل نے مجھ سے وعدہ فرمایاتھا کہ آج کی رات مجھ سے ملاقات کریں گے لیکن انہوں نے مجھ سے ملاقات نہیں کی۔ پھر حضور اکرم ﷺ کے دل میں خیال آیا کہ ہمارے بستر کے نیچے ایک کتے کا پلا ہے آپﷺنے فوراً اُسے نکالنے حکم دیا چنانچہ اسے نکالا گیا پھر آپ نے اپنے دست مبارک پر پانی لیا اور پلے کی جگہ پر چھڑک دیا۔جب حضرت جبرائیل علیہ السلام نے حضور اکرم ﷺ سے ملاقات فرمائی تو کہا کہ ہم ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو اور نہ تصویر والے گھر میں۔اگلے دن صبح کو حضور اکرمﷺنے کتوں کے قتل کا حکم دے دیا یہاں تک کہ چھوٹے کھیت کی حفاظت کے لیے کتے کو بھی مار نے کا حکم دیدیا البتہ بڑے کھیت کی حفاظت والے کتے کو چھوڑ دینے کا حکم دیا۔عَنِ ابْنِ السَّبَّاقِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي مَيْمُونَةُ، زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام كَانَ وَعَدَنِي أَنْ يَلْقَانِي اللَّيْلَةَ، فَلَمْ يَلْقَنِي»، ثُمَّ وَقَعَ فِي نَفْسِهِ جَرْوُ كَلْبٍ تَحْتَ بِسَاطٍ لَنَا، فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِهِ مَاءً فَنَضَحَ بِهِ مَكَانَهُ، فَلَمَّا لَقِيَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ: «إِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ»، فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، حَتَّى إِنَّهُ لَيَأْمُرُ بِقَتْلِ كَلْبِ الْحَائِطِ الصَّغِيرِ، وَيَتْرُكُ كَلْبَ الْحَائِطِ الْكَبِيرِ۔(ابوداؤد:4157)