لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
لِباس کے معاملہ میں جس طرح کفار و مشرکین کی مشابہت سے بچنا ضروری ہے اسی طرح فاسق اور فاجر لوگوں کی مشابہت سے اجتناب بھی ضروری ہے۔حدیث میں ہے : جو شخص جس قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کرتا ہےوہ اُنہی میں سے ہے ۔ (مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ) : أَيْ مَنْ شَبَّهَ نَفْسَهُ بِالْكُفَّارِ مَثَلًا فِي اللِّبَاسِ وَغَيْرِهِ، أَوْ بِالْفُسَّاقِ أَوِ الْفُجَّارِ أَوْ بِأَهْلِ التَّصَوُّفِ وَالصُّلَحَاءِ الْأَبْرَارِ. (فَهُوَ مِنْهُمْ) : أَيْ فِي الْإِثْمِ وَالْخَيْرِ.(مرقاۃ المفاتیح :72782) مثلاً: اگر کوئی کپڑا فنکاروں ، گلوکاروں یا شرابیوں کا مخصوص کپڑا سمجھا جاتا ہو تو اُس سے احتراز کرنا ضروری ہے ۔چنانچہ فقہاء نے لکھا ہے :اگر کوئی لِباس فاسقوں کے لئے مخصوص ہوچکا ہو تو دوسروں کو اس کپڑے کے پہننے سے روکا جائے گا ، کیونکہ اُس مخصوص لِباس میں جو شخص کسی کو دیکھے گا اُسے فاسق ہی سمجھے گا اگرچہ وہ نیک ہی کیوں نہ ہو تو گویا کہ وہ دیکھنے والا بدگمانی کا شکار ہونے کی وجہ سے اور لِباس پہننےوالا اِس بدگمانی کا سبب بننے کی وجہ سے گناہ گار ہوگا ۔لَوْ خُصَّ أَهْل الْفُسُوقِ وَالْمُجُونِ بِلِبَاسٍ مُنِعَ لُبْسُهُ لِغَيْرِهِمْ، فَقَدْ يَظُنُّ بِهِ مَنْ لاَ يَعْرِفُهُ أَنَّهُ مِنْهُمْ، فَيُظَنُّ بِهِ ظَنُّ السَّوْءِ فَيَأْثَمُ الظَّانُّ وَالْمَظْنُونُ فِيهِ بِسَبَبِ الْعَوْنِ عَلَيْهِ.(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ :12/11)پینٹ شرٹ پہننا : قمیص ، تہبند چادر عمامہ ، یہ لِباس نبی کریمﷺ سے ثابت ہیں اور شلوار آپﷺسے خریدنا اور بعض سے پہننا بھی ثابت ہے ، اِس لئے مسلمان کو سنت کے مطابق لِباس و پوشاک استعمال کرنا چاہیئے اور مغربی تہذیب و تمدّن اور اُن کے رنگ و ڈھنگ میں رنگ جانے سے بچنا چاہیئے ، تاکہ کل قیامت کے دن کامیاب لوگوں کے ساتھ حشر نشر ہو ۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ کوٹ پتلون ، پینٹ شرٹ یہ وہ لِباس ہے جو مغرب سے درآمد کیا گیا ہے ، مسلمانوں کا ایجاد کردہ لِباس نہیں ، اِس لئے اصلاً تو اس کے پہننے میں کافروں کے ساتھ مشابہت کا معنی پایا جاتا ہے ، چنانچہ اِسی سبب کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے اکابر مفتیان کرام نے اس کو مکروہ لکھا ہے ۔ حضرت مفتی کفایت اللہ فرماتے ہیں : ”کوٹ پتلون ابھی تک عام قومی لِباس نہیں ہوا ، بلکہ عیسائیوں اور اُن کے نقل اُتارنے والوں کا لِباس ہے اس لئے ابھی تک اس میں تشبّہ کی کراہت باقی ہے“۔(کفایت المفتی :9/159، کتاب الحظر والاباحۃ ) حضرت مولانا ظفر احمد تھانوی حضرت مولانا ظفر احمد تھانوی فرماتے ہیں :