لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
ماننے والوں کی نقالی اور اُن کے نقشِ قدم کو اپنی کامیابی کی معراج سمجھے …!!۔ سچی بات تو یہ ہے کہ جو کلمہ پڑھ کر بھی اللہ اور اُس کے رسول کے باغیوں کی مشابہت اختیار کرے اُس کو اللہ اور اُس کے رسول سے کوئی محبت و پیار نہیں ، کیونکہ اگر اُس کے دل میں ذرا سی بھی محبت ہوتی تو کبھی اپنے محبوب کی زندگی سے بغاوت کرنے والوں کی راہ کو نہ اپناتا ۔ وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدّن میں ہنود ——— یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائےیہود (اِقبال ) اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :﴿وَلا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ﴾۔(ھود :113)اور (مسلمانو!)ان ظالم لوگوں کی طرف ذرا بھی نہ جھکنا ، کبھی دوزخ کی آگ تمہیں بھی آپکڑے ۔(آسان ترجمہ قرآن ) علّامہ بیضاوی فرماتے ہیں کہ”رکون“ ادنی درجہ کے مائل ہونے کو کہتے ہیں ، لہٰذا آیت کا مطلب یہ ہوگا کہ اُن کافروں کی طرف ذرہ برابر بھی مائل نہ ہو ، جیساکہ اُن جیسا لِباس و پوشاک اختیار کرنا۔ولا تميلوا إليهم أدنى ميل فإن الركون هو الميل اليسير كالتزيي بزيهم۔(تفسیر البیضاوی :3/151)کفار و مشرکین کی مُخالفت کے بارے میں نبی کریمﷺکے چند اِرشادات : مُشرکین کی مُخالفَت کرو ۔خَالِفُوا المُشْرِكِينَ۔(بخاری:5892) یہود ونصاریٰ کی مشابہت اختیار مت کرو۔لَا تَشَبَّهُوا بِاليَهُودِ وَلَا بِالنَّصَارَى۔(ترمذی:2695) مَجوسیوں کی مُخالفت کرو۔خَالِفُوا الْمَجُوسَ۔(مسلم :260) یہودیوں کی مُشابہت اختیار مت کرو۔وَلَا تَشَبَّهُوا بِالْيَهُودِ۔(سنن کبریٰ للبیہقی :14823)کفار و مشرکین کی مُخالفت کی مثالیں : بہت سی حدیثوں میں نبی کریمﷺنے کفار و مشرکین کی مخالفت کا حکم دیا ہے اور اُن کی مُخالفت کرنے کی تلقین فرمائی ہے ، حتی کہ عبادات میں بھی آپﷺنے کفار کی مشابہت کو برداشت نہیں کیا ، شریعت میں اس کی کئی مثالیں ہیں ، یہاں چند مثالیں ذکر کی جارہی ہیں،جن سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ تشبّہ بالکفار کِس قدر قبیح اور ناپسندیدہ فعل ہے :لِباس میں مُخالَفت : حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاصسے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺنے اُن کو ”عُصفُر “ سے رنگے ہوئے دو کپڑے پہنے دیکھاتو آپﷺنے اِرشاد فرمایا:بے شک یہ کافروں کے کپڑے ہیں ، انہیں مت