لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
حدیث میں ہے:اللہ تعالیٰ نے اپنی عزت اورجلال کی قسم کھائی ہے کہ اس کانام جس چیزپرلیاجائےگاوہ اس میں برکت ڈالدےگا۔(تفسیر ابن کثیر :1/120) حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایا:دروازہ بند کرتے وقت،چراغ بجھاتے وقت ،مشکیزہ باندھتے وقت،برتن ڈھانپتے وقت(غرض ہرکام کرتے ہوئے )اللہ کا نام لیا کرو(بسم اللہ پڑھا کرو)۔أَغْلِقْ بَابَكَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَأَطْفِئْ مِصْبَاحَكَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَأَوْكِ سِقَاءَكَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَخَمِّرْ إِنَاءَكَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ۔ (بخاری :3280)تیسرا ادب : حلال اور پاکیزہ کپڑوں کا اہتمام : حرام مال سےکھانے پینے اور پہننے کا اِنتظام کرنا انسان کو اللہ تعالیٰ سے دور کردیتا ہے اور حدیث کے مطابق ایسے لِباس کے حامل انسان کی دعاء تک قبول نہیں ہوتی ۔چنانچہ نبی کریمﷺنے ایک شخص کا تذکرہ کیا جو طویل اور لمبا (حج ، جہاد ، علمِ دین یا کوئی بھی بہترین اور مبارک )سفر کرکے آئے ، پراگندہ اور غبار آلود ہو اور اپنے ہاتھوں کو آسمان کی جانب پھیلا کر یہ کہہ رہا ہو : ” يَا رَبِّ، يَا رَبِّ “ اے میرے پروردگار ! اے میرے پروردگار !، حالانکہ اُس کا کھانا ، پینا اور لِباس و پوشاک سب حرام کا ہو ، پرورش بھی اُس کی حرام سے ہوئی ہو تو اُس کی دعاء کیسے قبول ہوگی ۔ثُمَّ ذَكَرَ الرَّجُلَ يُطِيلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ، يَمُدُّ يَدَيْهِ إِلَى السَّمَاءِ، يَا رَبِّ، يَا رَبِّ، وَمَطْعَمُهُ حَرَامٌ، وَمَشْرَبُهُ حَرَامٌ، وَمَلْبَسُهُ حَرَامٌ، وَغُذِيَ بِالْحَرَامِ، فَأَنَّى يُسْتَجَابُ لِذَلِكَ؟۔(مسلم:1015)چوتھا ادب :حیثیت کے مطابق کپڑے پہننا : اللہ تعالیٰ نے انسان کو جتنی وسعت دی ہے اُسی کے مطابق کپڑے پہننا بھی چاہیئے ، عموماً اِس میں دو طرح کی غلطی کی جاتی ہے: بعض لوگ اپنی حیثیت سے زیادہ مہنگے اور شاندار کپڑوں کے پیچھے لگے رہتے ہیں ، یہ بھی غلط ہے اور بعض حضرات وسعت کے ہوتے ہوئے بھی گرے پڑے بوسیدہ کپڑے پہنتے ہیں ، یہ بھی حدیث کے مطابق مناسب طریقہ نہیں ہے ، نبی کریمﷺنے اس سے منع فرمایا ہے ۔ نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ اپنی نعمت کا اثر بندے پر دیکھیں۔إِنَّ اللَّهَ يُحِبَّ أَنْ يَرَى أَثَرَ نِعْمَتِهِ عَلَى عَبْدِهِ۔(ترمذی:2819)