لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
پاجامہ وغیرہ) ٹخنوں سے نیچے لٹکانے سے بچتے رہو اس لیے کہ یہ تکبر میں سے ہے اور بیشک اللہ تعالی تکبر کو پسند نہیں فرماتے۔(ابوداؤد:4084)شعبان کی پندرہویں شب میں مغفرت سے محرومی : شعبان کی پندرہویں شب جس میں اللہ تعالیٰ قبیلہ بنوکلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ افراد کو جہنم سے آزاد کرتے ہیں، اُس شب میں بھی اِزار ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والااللہ تعالیٰ کی مغفرتِ عامّہ سے محروم رہ جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ اُس کیی جانب دیکھتے بھی نہیں ۔أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ، فَقَالَ: هَذِهِ اللَّيْلَةُ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ وَلِلَّهِ فِيهَا عُتَقَاءُ مِنَ النَّارِ بِعَدَدِ شُعُورِ غَنَمِ كَلْبٍ، لَا يَنْظُرُ اللهُ فِيهَا إِلَى مُشْرِكٍ، وَلَا إِلَى مُشَاحِنٍ، وَلَا إِلَى قَاطِعِ رَحِمٍ، وَلَا إِلَى مُسْبِلٍ، وَلَا إِلَى عَاقٍّ لِوَالِدَيْهِ، وَلَا إِلَى مُدْمِنِ خَمْرٍ.(شعب الایمان :5/362)اِزار کتنا اونچا رکھا جائے : اِزاروغیرہ کو اونچا رکھنے کا جو حکم ہے اُس پر عمل کرنے کی صورت یہ ہے کم از کم ٹخنوں سے اونچا رکھا جائے اور کم ازکم یہ مقدار یعنی ٹخنوں سے اوپر رکھنا ضروری ہے ، پھر مزید کتنا اونچا رکھنا چاہیئے اِس میں اختیار دیا گیا ہے ، خواہ آدھی پنڈلی تک رکھیں یا اس سے کچھ نیچے ٹخنوں سے اوپر اوپر رکھیں ، مزید نیچے یعنی ٹخنوں سے نیچے رکھنا جائز نہیں ۔ احادیث سے معلوم ہوتا ہے آپﷺنےدو درجے ذکر کیے ہیں : (1)……آدھی پنڈلی تک ۔(2)……ٹخنوں تک۔ آدھی پنڈلیوں تک اِزار رکھنا مستحب ہے اور اُس سے نیچے ٹخنوں سے اوپر اوپر رکھنا بلا کراہت جائز ہے، البتہ ٹخنوں سے نیچے رکھنا ممنوع ہے ۔(بذل المجہود :16/411)(اوجز المسالک :16/191)(فتح الباری :10/259)خلاصہ : اِزار رکھنے کے تین درجے ہیں :حرام : اَسفل من الکعبَین یعنی ٹخنوں سے نیچے رکھنا حرام ہے۔(ترمذی:1783)(المسالک شرح مؤطا مالک :7/294)جائز : مافوق الکعبَین یعنی ٹخنوں سے کچھ اوپر رکھنا جائز بلاکراہت ہے ۔(بذل:16/411)(اوجز :16/191)مستحب : نصف الساقَین یعنی آدھی پنڈلیوں تک رکھنا مستحب ہے ۔(بذل المجہود:16/411)(اوجز :16/191)