لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے مجھے دو مُعصفر کپڑوں میں دیکھا تو ارشاد فرمایا:یہ تو کافروں کے کپڑے ہیں ،انہیں مت پہنو۔رَأَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ ثَوْبَيْنِ مُعَصْفَرَيْنِ، فَقَالَ:إِنَّ هَذِهِ مِنْ ثِيَابِ الْكُفَّارِ فَلَا تَلْبَسْهُمَا۔(مسلم:2077) حضرت عبد اللہ بن عَمروفرماتے ہیں :ایک دفعہ نبی کریمﷺنے مجھے دو رنگے ہوئے کپڑے پہنے دیکھا تو (ناگواری کے ساتھ )ارشاد فرمایا: کیا تمہاری والدہ نے اِس کے پہننے کا حکم دیا ہے ؟ میں نے کہا : میں اس کو دھولیتا ہوں ، آپ نے فرمایا نہیں ، اس کو جَلادو ۔رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ ثَوْبَيْنِ مُعَصْفَرَيْنِ، فَقَالَ: «أَأُمُّكَ أَمَرَتْكَ بِهَذَا؟» قُلْتُ: أَغْسِلُهُمَا، قَالَ: بَلْ أَحْرِقْهُمَا۔(مسلم:2077) حضرت علی کرّم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنےقَسی کے کپڑے ، عُصفُر میں رنگے ہوئے کپڑے ، سونے کی انگوٹھی اور رکوع میں تلاوت کرنے سے منع فرمایا۔نَهَى عَنْ لُبْسِ الْقَسِّيِّ، وَالْمُعَصْفَرِ، وَعَنْ تَخَتُّمِ الذَّهَبِ، وَعَنْ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ فِي الرُّكُوعِ۔(مسلم:2078) حضرت علی کرّم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے مجھ سے ارشاد فرمایا: اے علی ! میں تمہارے لئے وہی پسند کرتا ہوں جو اپنےلئے پسند کرتا ہوں ، تم قَسی کے کپڑے ، عُصفُر کے رنگے ہوئے کپڑے مت پہننا ، سُرخ زین پوش پر مت سوار ہونا اِس لئے کہ وہ شیطان کی سواریاں ہیں ۔عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:يَا عَلِيُّ، إِنِّي أُحِبُّ لَكَ مَا أُحِبُّ لِنَفْسِي، وَأَكْرَهُ لَكَ مَا أَكْرَهُ لِنَفْسِي، لَا تَلْبَسِ الْقَسِّيَّ، وَلَا الْمُعَصْفَرَ، وَلَا تَرْكَبْ عَلَى الْمَيَاثِرِ الْحُمْرِ، فَإِنَّهَا مَرَاكِبُ الشَّيْطَانِ۔(مصنّف عبد الرّزاق:2836)ثوبِ مُزَعفَر کی ممانعت : حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے بدن یا کپڑوں میں زَعفَران لگانے سے منع فرمایا۔عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَزَعْفَرَ الرَّجُلُ۔(بخاری :5846) نبی کریمﷺنے مُحرِم کو ایسے کپڑے پہننے سے منع فرمایا جو ”وَرس“ یا ”زَعفَران“ سے رنگا گیا ہو ۔نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَ المُحْرِمُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا بِوَرْسٍ أَوْ بِزَعْفَرَانٍ۔(بخاری :5847)