لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
سُرخ کپڑے کا حکم : سُرخ کپڑے کے حکم میں فقہاء کا اختلاف ہے ، فتح الباری(10/305) میں سات اقوال ذکر کیے گئے ہیں :پہلا قول :الْجَوَازُ مُطْلَقًا۔سُرخ کپڑا پہننا مطلقاً جائز ہے ۔دوسرا قول :الْمَنْعُ مُطْلَقًا۔سُرخ کپڑا پہننا جائز نہیں ۔تیسرا قول :يُكْرَهُ لُبْسُ الثَّوْبِ الْمُشْبَعِ بِالْحُمْرَةِ دُونَ مَا كَانَ صَبْغُهُ خَفِيفًا۔ایسا کپڑا جو تیز سُرخ رنگ میں رنگا ہوا ہو وہ مکروہ ہے اور جو ہلکا رنگا ہوا ہو وہ جائز ہے ۔چوتھا قول :يُكْرَهُ لُبْسُ الْأَحْمَرِ مُطْلَقًا لِقَصْدِ الزِّينَةِ وَالشُّهْرَةِ وَيَجُوزُ فِي الْبُيُوتِ وَالْمِهْنَةِ۔ زینت اور شہرت کے لئے مطلقاً جائز نہیں ، البتہ گھروں میں اور کام کاج کے لئے جائز ہے۔پانچواں قول : يَجُوزُ لُبْسُ مَا كَانَ صُبِغَ غَزْلُهُ ثُمَّ نُسِجَ وَيُمْنَعُ مَا صُبِغَ بَعْدَ النَّسْجِ۔کپڑے کی بُنائی سے پہلے دھاگوں کو رنگا گیا ہو تو جائز ہے اور اگر بُنائی کے بعد سے رنگا گیا ہو تو جائز نہیں ۔چھٹا قول :اخْتِصَاصُ النَّهْيِ بِمَا يُصْبَغُ بِالْمُعَصْفَرِ لِوُرُودِ النَّهْيِ عَنْهُ وَلَا يُمْنَعُ مَا صُبِغَ بِغَيْرِهِ مِنَ الْأَصْبَاغِ۔عُصفُر سے رنگا ہوا کپڑا پہننا جائز نہیں ، اس کے علاوہ کسی اور چیز کا رنگا ہوا سُرخ رنگ جائز ہے ۔ساتواں قول :تَخْصِيصُ الْمَنْعِ بِالثَّوْبِ الَّذِي يُصْبَغُ كُلُّهُ وَأَمَّا مَا فِيهِ لَوْنٌ آخَرُ غَيْرُ الْأَحْمَرِ مِنْ بَيَاضٍ وَسَوَادٍ وَغَيْرِهِمَا فَلَا۔مکمل سُرخ رنگ کا کپڑا جائز نہیں ، البتہ کوئی اور رنگ بھی شامل ہو تو جائز ہے ، جیسے دھاری دار سُرخ کپڑا ۔عُصفر سے رنگے ہوئے کپڑوں کا حکم : عورتوں کے لئے بالاتفاق کوئی ممانعت نہیں ، مَردوں کے لئے جائز ہیں یا نہیں ، اِس میں اختلاف ہے : احناف و حنابلہ : جائز نہیں ، اِس لئے کہ نبی کریمﷺنے منع فرمایا ہے ۔ امام شافعی : مَردوں کے لئے بھی ایسے کپڑے پہننا جائز ہیں ۔ البتہ امام بیہقی نے ذکر کیا ہے کہ غالباً امام