لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَلِلزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ فِي قُمُصِ الْحَرِيرِ فِي السَّفَرِ مِنْ حِكَّةٍ كَانَتْ بِهِمَا»۔(ابوداؤد:4056) حضرت انس سے روایت ہے کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف اور زبیر بن عوام نے ایک جنگ کے دوران رسول اللہ ﷺ سے جوئیں پڑنے کی شکایت کی تو آپ نے ان دونوں کو ریشم کی قمیص پہننے کی اجازت دی حضرت انس فرماتے ہیں کہ میں نے ان دونوں کو یہ کرتے پہنے ہوئے دیکھا ہے۔عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، وَالزُّبَيْرَ بْنَ العَوَّامِ، شَكَيَا القَمْلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ لَهُمَا، فَرَخَّصَ لَهُمَا فِي قُمُصِ الحَرِيرِ.قَالَ: وَرَأَيْتُهُ عَلَيْهِمَا۔(ترمذی:1722) حضرات احناف میں امام ابوحنیفہ کے نزدیک جنگ وغیرہ کی ضرورت میں خالص ریشم پہننا جائز نہیں صرف مَخلوط ریشم پہن سکتے ہیں جس کا ”بانا“ ریشم کا اور ”تانا“ غیر ریشم کا ہو ،کیونکہ یہ ضرورت کے لئے پہنا جاتا ہے اور ضرورت ادنیٰ درجہ سے پوری ہوجاتی ہے ،جبکہ صاحبین کے نزدیک خالص ریشم پہننا بھی ضرورۃً جائز ہے۔( الدر المختار مع الرّد:6/357) حضرات صاحبین کے نزدیک بھی جنگ میں صرف وہ ریشم پہنا جاسکتا ہے جو صَفیق یعنی موٹا ہو تاکہ دشمن کے وار سے بچنے کا فائدہ حاصل کیاجاسکے، اور اگر رقیق ریشم پہنا جائے تو جائز نہیں ،کیونکہ اُس سے دشمن کے وار سے بچنے کی ضرورت پوری نہیں ہوتی ۔( الدر المختار:6/357)ریشم پہننے کی جائز مقدار : احادیث میں چار انگلیوں کے بقدر ریشم پہننا مَردوں کے لئے جائز قرار دیا گیا ہے ، اور یہ مقدار چوڑائی کے اعتبار سے ہے ، لمبائی میں اِس سے سے زیادہ بھی جائز ہے ، جیسے کپڑوں میں ریشم کے لمبے دھاگے ہوں اور اُن کی چوڑائی چار انگل یا اس سے کم کم ہو تو وہ جائز ہے ، اگرچہ لمبائی زیادہ ہی کیوں نہ ہو ۔(الدر المختار مع الرّد:6/351 ، 352)]مِقدارِ جواز کی روایات [ حضرت عمر سے روایت ہے کہ انہوں نے جابیہ کے مقام پر خطبہ دیا اور فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے مردوں کو ریشمی کپڑے سے منع فرمایا لیکن دو یا تین یا چار انگلیوں کے برابر جائز ہے ۔نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الحَرِيرِ، إِلَّا مَوْضِعَ أُصْبُعَيْنِ، أَوْ ثَلَاثٍ، أَوْ أَرْبَعٍ۔(ترمذی:1721)