لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
وَسَلَّمَ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّمَا هِيَ بُرْدَةٌ مَلْحَاءُ، قَالَ:وَإِنْ كَانَتْ بُرْدَةً مَلْحَاءَ، أَمَا لَكَ فِيَّ أُسْوَةٌ، فَنَظَرْتُ إِلَى إِزَارِهِ فَإِذَا فَوْقَ الْكَعْبَيْنِ، وَتَحْتَ الْعَضَلَةِ۔(مسند احمد :23087)کپڑوں کا صاف ستھرا رہنا : نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :سُن لو! اگر تم اپنے اِزار کو اونچا رکھو گے تو اِس سے کپڑے زیادہ دیر تک باقی رہیں گے اور زیادہ صاف بھی رہیں گے ۔أَمَا! لَوْ رَفَعْتَ ثَوْبَكَ كَانَ أَبْقَى وَأَنْقَى۔(مسند احمد:23087)ارْفَعْ إِزَارَكَ فَإِنَّهُ أَبْقَى وَأَنْقَى۔(مسند احمد :23086)تقویٰ کے حصول کا ذریعہ ہے : نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :اپنے اِزار کو اونچا رکھو ، اِس لئے کہ یہ زیادہ پرہیز گاری اور زیادہ صاف رہنے کا ذریعہ ہے ۔ارْفَعْ إِزَارَكَ فَإِنَّهُ أَتْقَى وَأَنْقَى۔(شعب الایمان :5737)ایک اور روایت میں ہے : اپنے کپڑوں کو ٹخنوں سے اونچا رکھو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔ارْفَعْ إِزَارَكَ، وَاتَّقِ اللهَ۔(طبرانی کبیر:7241)ساتویں صورت :کپڑوں میں بے جا اِسراف کرنا :اِسراف کا مطلب : لُغت میں : لغوی معنی ” مُجاوزةُ القَصْدِ “ کے آتے ہیں ۔یعنی حدِّ اعتدال سے تجاوز کرنا ۔(لسان العرب:9/148) اصطلاح میں : اصطلاح میں اِسراف کی بہت سی تعریفیں کی گئی ہیں : (1)………کسی دینی اور دنیوی قابل ذکر فائدہ کے بغیر مال کو تباہ وبرباد کرنا اور بے جا خرچ کرنا ”اسراف“ کہلاتا ہے۔إهْلَاكُ الْمَالِ وَإِضَاعَتُهُ، وَإِنْفَاقُهُ مِنْ غَيْرِ فَائِدَةٍ مُعْتَدٍّ بِهَا دِينِيَّةٍ أَوْ دُنْيَوِيَّةٍ.(الطريقة المْحمّدية:105) (2)………کسی بھی چیز میں اِفراط سے کام لینا اور حدِّ اعتدال سے آگے بڑھنا اِسراف کہلاتا ہے۔ وَالْإِسْرَافُ: الْإِفْرَاطُ فِي الشَّيْءِ وَمُجَاوَزَةُ الْحَدِّ.(تفسیر قرطبی :4/231) (3)………اِسراف قول و فعل میں حد سے آگے بڑھنے کا نام ہے اور اِنفاق میں اِس کا اِستعمال زیادہ مشہور ہے ۔الْإِسْرَافُ مُجَاوَزَةُ الْحَدِّ فِي كُلِّ فِعْلٍ أَوْ قَوْلٍ وَهُوَ فِي الْإِنْفَاقِ أَشْهَرُ۔(فتح الباری :10/253)