لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
نواں ادب : پاک کپڑے پہننا : قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے اِرشاد فرمایا : ﴿ وَثِيابَكَ فَطَهِّرْ ﴾۔ (المدّثر: 4) اِس آیت میں کپڑوں کے پاک رکھنے کا حکم دیا گیا ہے ، اور یہ حکم صرف نماز کے ساتھ ہی مخصوص نہیں ، بلکہ تمام احوال میں کپڑوں کا پاک رکھنا ضروری ہے ۔ (تفسیر مظہری : 10/125) ایک اور جگہ اِرشاد فرمایا :﴿إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ﴾اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں کو پسند کرتے ہیں ۔ (البقرۃ :222) کپڑوں میں پاکی اور صفائی دونوں چیزوں کا اہتمام کرنا چاہیئے ، عموماً کپڑوں کے حوالے سے ان دونوں کوتاہیوں کا اِرتکاب کیا جاتا ہے ۔ بلکہ دیکھا جائے تو کپڑوں کی صفائی کا بڑے تکلّف اور تصنّع سے اہتمام کیا جاتا ہے لیکن پاکی کا اہتمام کرنے والے لوگ کم ہوتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگ(مَردوں اور عورتوں میں ) ایسے لِباس میں مَلبوس ہوتے ہیں جو دیکھنے میں نہایت عمدہ اور قیمتی ہوتا ہے لیکن اُنہیں نماز کا کہا جائے تو یہ عذر پیش کرتے ہیں کہ”کپڑے نماز کے قابل نہیں “۔ حالانکہ ایک مومن کی شان سے یہ بات بہت بعید تر ہے کہ وہ پورا پورا دن اِس حالت میں گزار دے اور سارا سار ادن آفس اور کاروبار میں اِس طریقے سے گزار دے کہ اُس کے کپڑے نماز کے قابِل ہی نہ ہو ۔ اور اِس کوتاہی کے شکار اور مرتکب وہی لوگ ہوتے ہیں جنہیں نماز کی فکر نہیں ہوتی اور نہ ہی دل میں یہ خیال آتا ہے کہ اگر کپڑے پاک نہ ہوئے تو نماز کیسے پڑھی جائے گی ۔نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے : ”الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ “ پاکی ایمان کا ایک حصہ ہے ۔ (مسلم :223)ایک اور روایت میں ہے :” الطَّهُورُ نِصْفُ الْإِيمَانِ “پاکی ایمان کا نصف حصہ ہے ۔ (طبرانی کبیر :3423)دسواں ادب : کپڑا پہنتے ہوئے دائیں طرف سے شروع کرنا : حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کرتہ پہنتے وقت دائیں جانب سے ابتداء فرماتے ۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ:كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَبِسَ قَمِيصًا بَدَأَ بِمَيَامِنِهِ۔(ترمذی:1766) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں نبی کریمﷺنے اِرشادفرمایا :جب تم کپڑے پہنو اور وضو کرو تو دائیں جانب سے ابتداء کرو۔إِذَا لَبِسْتُمْ، وَإِذَا تَوَضَّأْتُمْ، فَابْدَءُوا بِأَيَامِنِكُمْ۔(ابوداؤد:4141)