لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
فائدہ :…………اِس حدیث سے اگرچہ صرف مُحرِم کے لئے ”مُزَعفَر“ کپڑوں کی ممانعت معلوم ہوتی ہے جیساکہ امام مالک کا مسلَک ہے ، لیکن حضرات ائمہ ثلاثہ نے اس کی ممانعت کو عام قرار دیا ہے ، چنانچہ اُن کے نزدیک مُحرِم اور غیر مُحرِ م دونوں ہی کے لئے ”مُزَعفَر“ کپڑے پہننا جائز نہیں ۔ ہاں عورت پہن سکتی ہے ۔ (عُمدۃ القاری :22/22) حضرت عمار بن یاسر فرماتے ہیں کہ ایک رات میں اپنے گھر والوں کے پاس آیا میرے دونوں ہاتھ پھٹ چکے تھے، تو گھر والوں نے زعفران کا خلوق (خوشبو) میرے لگا دیا۔ صبح کو میں رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوا میں نے آپ کو سلام کیا،آپ نے جواب نہیں دیا اور نہ ہی مجھے مرحبا کہا اور فرمایا کہ جاؤ اور اس خوشبو کو دھو کر اپنے سے دور کر کے آؤ۔میں گیا اور میں نے اسے دھو دیا پھر واپس آیا اس حال میں کہ اس کا ایک دھبہ مجھ پر باقی رہ گیا تھا ،میں نے سلام کیا تو لیکن آپﷺنے جواب نہیں دیا اور نہ ہی مرحبا کہا اور فرمایا کہ جاؤ اور اسے دھو ڈالو، میں گیا اور اسے دھو دیا ،پھر واپس آیا اور سلام کیا تو آپ ﷺنے جواب دیا اور مرحبا کہا اور فرمایا : فرشتے کافر کے جنازے پر خیر اور بھلائی لے کر نہیں آتے اور نہ ہی زعفران میں لتھڑے ہوئے شخص کے پاس اور نہ ہی جنبی شخص کے پاس خیر لے کر آتے ہیں اور آپ نے جو جنبی کو کھانے پینے اور سونے کی اجازت دی ہے اس بات کی اجازت دی کہ وضو کر کے یہ کام کر سکتا ہے۔عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى أَهْلِي لَيْلًا وَقَدْ تَشَقَّقَتْ يَدَايَ، فَخَلَّقُونِي بِزَعْفَرَانٍ، فَغَدَوْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ، وَلَمْ يُرَحِّبْ بِي، وَقَالَ: «اذْهَبْ فَاغْسِلْ هَذَا عَنْكَ»، فَذَهَبْتُ فَغَسَلْتُهُ، ثُمَّ جِئْتُ وَقَدْ بَقِيَ عَلَيَّ مِنْهُ رَدْعٌ، فَسَلَّمْتُ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ، وَلَمْ يُرَحِّبْ بِي، وَقَالَ: «اذْهَبْ فَاغْسِلْ هَذَا عَنْكَ»، فَذَهَبْتُ فَغَسَلْتُهُ، ثُمَّ جِئْتُ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ عَلَيَّ، وَرَحَّبَ بِي، وَقَالَ: «إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَحْضُرُ جَنَازَةَ الْكَافِرِ بِخَيْرٍ، وَلَا الْمُتَضَمِّخَ بِالزَّعْفَرَانِ، وَلَا الْجُنُبَ»، قَالَ: وَرَخَّصَ لِلْجُنُبِ إِذَا نَامَ، أَوْ أَكَلَ، أَوْ شَرِبَ، أَنْ يَتَوَضَّأَ.(ابوداؤد:4176)عورتوں کے لئے مُعَصفَر اور مُزَعفَر کپڑوں کا جَواز : حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے مجھے اس حال میں دیکھا جبکہ مجھ پر زرد رنگ کا کپڑا تھا ہلکا گلابی مائل۔ حضور نے فرمایا کہ یہ کیا ہے؟ مجھے آپ کے سوال سے ناگواری کا احساس ہوگیا ، پس میں فوراً گیا اور اسے جلا دیا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تم نے اس کپڑے کا کیا کیا؟ میں نے عرض کیا :جلا دیا ہے ،آپﷺ