لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
مَسْجِدٍ “ میں بھی کپڑے کو زینت سے تعبیر کیا گیا ہے جس سے لِباس کی زینت معلوم ہوتی ہے ۔نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے: اللہ تعالیٰ خوبصورت ہیں ، خوبصورتی کو پسند کرتے ہیں ۔إِنَّ اللهَ جَمِيلٌ يُحِبُّ الْجَمَالَ۔(مسلم:91) ایک صحابی نے نبی کریمﷺسے دریافت کیا : مجھے یہ بات پسند ہے کہ میرے کپڑے اچھے ہوں ، میری چپل اچھی ہو تو کیا یہ بھی تکبّر ہے ؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایا : ” إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الجَمَالَ، وَلَكِنَّ الكِبْرَ مَنْ بَطَرَ الحَقَّ وَغَمَصَ النَّاسَ “بے شک اللہ تعالیٰ خوبصورتی کو پسند کرتے ہیں ( لہٰذا یہ کوئی تکبّر نہیں )متکبّر وہ شخص ہے جو حق کے سامنے اکڑے اور لوگوں کو ذلیل سمجھے۔(ترمذی:1999)تیسرا وصف — تشبّہ سے پاک ہو : تشبّہ میں تین چیزیں داخل ہیں : کافروں کے لِباس کی مشابہت اختیار نہ کی جائے ۔ فسّاق و فجّار اللہ کے نافرمان بندوں کی مشابہت اختیار نہ کی جائے ۔ جنسِ مخالف کی مشابہت سے احتراز کیا جائے ۔یعنی مرد کے لئے عورت کے لباس کی اور اسی طرح عورت کے لئے مردوں کے لباس کی مشابہت اختیار کرنا جائزنہیں ۔چوتھا وصف — ریشم کا نہ ہو : یہ وصف مَردوں کے کپڑے کے لئے ہے ، عورتوں کے لئے نہیں ، اِس لئے کہ وہ ریشم کے کپڑے استعمال کرسکتی ہیں ۔ نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :میری امت کے مردوں پر ریشم اور سونا پہننا حرام اور عورتوں کے لیے حلال کیا گیا ہے ۔ حُرِّمَ لِبَاسُ الحَرِيرِ وَالذَّهَبِ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي وَأُحِلَّ لِإِنَاثِهِمْ۔(ترمذی:1720)پانچواں وصف — سرخ نہ ہو : یہ وصف بھی صرف مردوں کے کپڑے کے لئے ہے ،چنانچہ مَردوں کے لئے گہرا سرخ کپڑا پہننا مکروہ ہے ، اور ہلکا سرخ جائز ہے ۔(ردّ المحتار :6/358)(کشف الباری ، کتاب اللباس:209)چھٹا وصف — مُعَصْفَر ، مُزَعْفَر ، مُوَرَّس نہ ہو :