لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
بنالے اور دوسرے رنگوں پر اس کو ترجیح اور فوقیت دے ایسی صورت میں اس کو استعمال بدعت کہلائے گا ، کیونکہ کسی مباح اور مستحب چیز کا التزام بدعت اور قابلِ ترک ہوتا ہے ۔(کشف الباری، کتاب اللباس :172 ، 173) آج کل چونکہ یہ ایک مخصوص طبقہ کا علامتی نشان بن گیا ہے، نیز ، لہٰذا ترک کرنا ہی اولیٰ ہے ۔ کیونکہ شریعت کا اصول ہے کہ جب کوئی سنّت کام اہلِ بدعت کا شعار بن جائے تو اُس کا ترک کرنا اولیٰ ہوتا ہے ،چہ جائیکہ وہ عمل سنت ہی نہ ہو اور اہلِ بدعت کا شعار بن چکا ہو تو اُس کا ترک تو بطریق اولیٰ ضروری ہوگا۔كُلَّ سُنَّةٍ تَكُونُ شِعَارَ أَهْلِ الْبِدْعَةِ تَرْكُهَا أَوْلَى۔(مرقاۃ ،المشی بالجنازۃ:3/1211) إذَا تَرَدَّدَ الْحُكْمُ بَيْنَ سُنَّةٍ وَبِدْعَةٍ كَانَ تَرْكُ السُّنَّةِ أَوْلَى۔(شامیہ :1/642)عمامہ باندھنے کا طریقہ : حضرت ابوعبد السلام فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن عمر سے دریافت کیا : نبی کریمﷺکِس طرح عمامہ باندھا کرتے تھے؟ اُنہوں نے فرمایا :آپﷺعمامہ (کے پیچ)کو اپنے سر پر گھمایا کرتے تھےاور پیچھے لاکر دبادیا کرتے تھے، اور عمامہ کا ایک شملہ اپنے دونوں کندھوں کے درمیان چھوڑدیا کرتے تھے ۔أَبُو عَبْدِ السَّلَامِ قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ كَيْفَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتِمُ قَالَ:كَانَ يُدِيرُ الْعِمَامَةَ عَلَى رَأْسِهِ وَيَغْرِزُهَا مِنْ وَرَائِهِ وَيُرْسِلُ لَهَا ذُؤَابَةً بَيْنَ كَتِفَيْهِ۔(شعب الایمان :5838)عمامہ کا شملہ :شملہ باندھنا : عمامہ کا شملہ چھوڑنا چاہیئے ، اگر چہ بغیر شملہ کے عمامہ بھی ثابت اور جائز ہے ۔(جمع الوسائل :1/168) لیکن اِس دور میں شملہ کے بغیر پگڑی باندھنا ”سکھوں“ کی علامت بن گیا ہے ، لہٰذا اُن کی مشابہت سے اجتناب ہی کرنا چاہیئے ۔شَملے کتنے ہونے چاہیئے : روایات میں ایک شملہ کا بھی ذکر ملتا ہے اور دو کا بھی ثابت ہے : ﴿ایک کا ثبوت﴾حضرت عمرو بن حریث فرماتے ہیں کہ میں نے حضور ﷺ کو منبر پر تشریف فرما دیکھا اور آپ کے سر مبارک پر سیاہ عمامہ تھا جس کے دونوں کناروں کو آپ نے اپنے دونوں کندھوں پر لٹکایا ہوا تھا۔عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو