لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
(4)………سیاہی مائل سُرخی یعنی براؤن رنگ کا کپڑا پہننا جائز ہے ۔دھاری دار سُرخ کپڑے پہننا جائز ہے : حضرت براء سے روایت ہے کہ میں نے کسی لمبے بالوں والے شخص کو سرخ جوڑا پہنے ہوئے نبی کریم ﷺسے زیادہ خوبصورت نہیں دیکھا آپﷺ کے بال مبارک شانوں تک تھے اور شانے چوڑے تھے اور آپﷺ کا قد نہ چھوٹا تھا اور نہ لمبا تھا۔مَا رَأَيْتُ مِنْ ذِي لِمَّةٍ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ أَحْسَنَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَهُ شَعْرٌ يَضْرِبُ مَنْكِبَيْهِ، بَعِيدُ مَا بَيْنَ المَنْكِبَيْنِ لَمْ يَكُنْ بِالقَصِيرِ وَلَا بِالطَّوِيلِ۔(ترمذی:1724)فائدہ :………نبی کریم ﷺسے سُرخ کپڑے پہننا ثابت ہیں، جیساکہ روایات میں ” حُلَّة حَمْرَاء “ یعنی سُرخ جوڑے کا لفظ آتا ہے ۔ لیکن اُس سے مراد خالص سُرخ کپڑے نہیں بلکہ دھاری دار سرخ کپڑے مراد ہیں ، اِس لئے کہ وہ یمنی چادریں تھیں اور یمنی چادریں سُرخ دھاری دار ہوتی تھیں ، لہٰذا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ آپﷺنے ایک چیز سے منع کیا ہو اور خود آپﷺ ہی نے وہ لِباس اپنایا ہو ۔(زاد المعاد :1/132 تا 134)مَردوں کے لئے سرخ کپڑوں کی ممانعت : حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے نبی کریم ﷺ کے پاس ایک شخص گزرا اس کے اوپر دو سرخ کپڑے تھے، اس نے سلام کیا تو حضور ﷺنے سلام کا جواب نہیں دیا۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ:مَرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَحْمَرَانِ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔(ابوداؤد:4069) نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :شیطان سُرخی کو پسند کرتا ہے ، لہٰذا کپڑوں میں سُرخی سے بچو اور ہر شہرت والے لِباس سے اجتناب کرو۔عَنْ رَافِعِ بْنِ يَزِيدَ الثَّقَفِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ الشَّيْطَانَ يُحِبُّ الْحُمْرَةَ فَإِيَّاكُمْ وَالْحُمْرَةَ وَكُلَّ ثَوْبٍ ذِي شُهْرَةٍ۔(شعب الایمان :5915) نبی کریمﷺنے ہمیں سُرخ زین پوشی اور قَسیّ کے کپڑے پہننے سے منع فرمایا۔نَهَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ المَيَاثِرِ الحُمْرِ وَالقَسِّيِّ۔(بخاری:5838)عورتوں کے لئے سُرخ کپڑوں کا جواز :