لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور مجھ سے کہا کہ گزشتہ رات آپ کے پاس آیا تھا پس میں اِس لئے داخل نہیں ہوا کیونکہ دروازہ پر مورتیاں بنی تھی اور گھر میں تصویروں سے منقش پردہ کا کپڑا تھا۔ اور گھر میں کتا بھی تھا ۔لہٰذاآپ گھر میں موجود تصاویر کے تو سر کاٹنے کا حکم دیدیجیے تو وہ درخت کی طرح(بے جان) ہو جائیں گے اور پردہ کے بارے میں حکم دیں کہ اسے کاٹ دیا جائے پس اس میں بیٹھنے کے لئےدو مَسندیں (بیٹھنے کی گدیاں)بنا لی جائیں جو روندی جائیں گی(تو اس سے تصویر کی تعظیم کا معنی باقی نہیں رہے گا) اور کتے کو باہر نکالنے کا حکم دیدیجئے،حضور اکرم ﷺ نے ایسا ہی کیا۔ وہ کتا حضرت حسن یا حضرت حسین کا تھا جو ان کے پلنگ کے نیچے تھا پس اس کے بارے میں حکم دیا گیا تو اسے نکال دیا گیا ۔أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ لِي: أَتَيْتُكَ الْبَارِحَةَ فَلَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَكُونَ دَخَلْتُ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ عَلَى الْبَابِ تَمَاثِيلُ، وَكَانَ فِي الْبَيْتِ قِرَامُ سِتْرٍ فِيهِ تَمَاثِيلُ، وَكَانَ فِي الْبَيْتِ كَلْبٌ، فَمُرْ بِرَأْسِ التِّمْثَالِ الَّذِي فِي الْبَيْتِ يُقْطَعُ، فَيَصِيرُ كَهَيْئَةِ الشَّجَرَةِ، وَمُرْ بِالسِّتْرِ فَلْيُقْطَعْ، فَلْيُجْعَلْ مِنْهُ وِسَادَتَيْنِ مَنْبُوذَتَيْنِ تُوطَآَنِ، وَمُرْ بِالْكَلْبِ فَلْيُخْرَجْ، فَفَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِذَا الْكَلْبُ لِحَسَنٍ - أَوْ حُسَيْنٍ - كَانَ تَحْتَ نَضَدٍ لَهُمْ، فَأُمِرَ بِهِ فَأُخْرِجَ۔(ابوداؤد:4158) نبی کریم ﷺ نے فتح مکہ کے زمانہ میں حضرت عمر بن الخطاب کو حکم دیا جبکہ وہ بطحاء میں تھے کہ وہ کعبہ مشرفہ میں جائیں اور اس میں جو تصویر ہو اسے مٹا دیں۔ پس حضور اکرم ﷺ جب تک کہ اس میں سے ہر تصویر مٹا نہیں دی گئی اس میں داخل نہیں ہوئے ۔عَنْ جَابِرٍ،أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ زَمَنَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِالْبَطْحَاءِ أَنْ يَأْتِيَ الْكَعْبَةَ، فَيَمْحُوَ كُلَّ صُورَةٍ فِيهَا، فَلَمْ يَدْخُلْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مُحِيَتْ كُلَّ صُورَةٍ فِيهَا۔(ابوداؤد:4156)تصویر بنانے والوں کی وعیدیں : ایک حدیث میں ہے :قیامت کے دن لوگوں میں سب سے زیادہ سخت عذاب اُن لوگوں کو ہوگا جو تصویر بنانے(کھینچنے)والے ہیں۔إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ القِيَامَةِ المُصَوِّرُونَ۔(بخاری :5950)