لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
کی گئی ہے کہ جو قدرت کے باوجود بھی تواضع اور ترکِ زینت کے طور پر خوبصورت کپڑوں کو ترک کرے گا اللہ تعالیٰ اُسے عزّت و کرامت کا جوڑا پہنائیں گے۔مَنْ تَرَكَ لُبْسَ ثَوْبِ جَمَالٍ وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَيْهِ تَوَاضُعًاكَسَاهُ اللَّهُ حُلَّةَ الْكَرَامَةِ۔(ابوداؤد:4778)اور اگر کوئی اپنی حیثیت سے بھی زیادہ خرچہ کرکے مہنگے کپڑے خریدنے میں لگا رہے تو یہ اِسراف کہلاتا ہے ، کیونکہ یہ قدرت کی دی ہوئی وسعت سے تجاوز کرنا ہے۔حد سے زیادہ کپڑے بنانا : انسان کو زیادہ سے زیادہ مال جمع کرنے کی فطری خواہش ہوتی ہے ،لِباس کے متعلّق بھی انسان اِسی روِش کا شکار ہوکر زیادہ سے زیادہ کپڑے بنوانے اور خریدنے کے پیچھے پڑا رہتا ہے ۔کپڑوں کے گٹھر کے گٹھر جمع ہوجاتے ہیں ، ایسا بھی ہوتا ہے کہ بسااوقات کپڑوں کی کثرت کا یہ عالَم ہوتا ہے کہ اُنہیں پہننے کی نوبت بھی نہیں آتی ، لیکن ”هَلْ مِنْ مَزِيدٍ“ کی حرص اور دوڑ ختم ہونے کے بجائے بڑھتی ہی چلی جاتی ہے ، ظاہر ہے کہ اسے اِسراف نہیں تو اور کیا کہیں گے ۔ناجائز کپڑے پہننا : ایسا کپڑا جس کے پہننے سے شریعت نے منع کیا ہے ،اُس کا پہننا بھی اِسراف ہے ۔ مثلاً :اِس قدر باریک کپڑا پہننا جس سے اعضاءِ ستر نظر آتے ہوں ، تنگ اور چست کپڑاپہننا جس سے اعضاءِ ستر کی ساخت اور اُن کا حجم واضح اور نمایاں ہوتا ہو،مَردوں کے لئے عورتوں اور عورتوں کے لئے مَردوں جیسا کپڑا پہننا ، کپڑوں میں کفار و مشرکین یا فاسق و فاجر لوگوں کی مشابہت اختیار کرنا پر ،مَردوں کے لئے ریشم اور سونا ، پہننا ، مَردوں کے لئے ازار ٹخنوں سے نیچے لٹکانا، عورتوں کے لئے ٹخنے ، کلائی ، پنڈلی ، سر کے بال کھولنا ، نام و نمود اور شہرت و ریاکاری کا کپڑا پہننا وغیرہ وغیرہ ، یہ سب کپڑوں کی ممنوع اور ناجائز شکلیں ہیں ، ان کو اختیار کرنا ”اِسراف“ کہلاتا ہے ، اِس لئے کہ یہ سب شکلیں کپڑوں کے بارے میں بیان کردہ شرعی حدود سے تجاوز کرنا ہےاو اسی کو اِسراف کہا جاتا ہے ۔کپڑوں کو ضائع کرنا : کپڑوں کے بارے میں اِسراف کی ایک شکل”اِضاعتِ مال“ بھی اختیار کی جاتی ہے ، یعنی مال کو ضائع کرنا ،اور وہ اِس طرح کہ کپڑوں کو بسا اوقات ضائع کردیا جاتا ہے، مثلاً :کپڑے اِستعمال کرنے کے بعد پھینک دینا ، جَلادینا ، پھاڑدینا ، کپڑوں میں ایسا کوئی