لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
مشرکین کے درمیان ٹوپیوں پر عمامہ باندھنے کا فرق ہے(یعنی مُشرکین بغیر ٹوپی کے اور مسلمان ٹوپی پہن کر عمامہ باندھتے ہیں)۔عَنْ أَبِي جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ رُكَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رُكَانَةَ صَارَعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَرَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رُكَانَةُ:سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:إِنَّ فَرْقَ مَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ المُشْرِكِينَ العَمَائِمُ عَلَى القَلَانِسِ۔(ترمذی:1784)عمامہ دوسرے کے سر پر باندھنا بھی ثابت ہے ۔ حضرت عبد الرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے میرا عمامہ باندھا اور اُس کاشملہ میرے سامنے اور پیچھے کی جانب چھوڑ دیا ۔عَمَّمَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَدَلَهَا بَيْنَ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي۔(شعب الایمان :5839) حضرت علی فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے میرے سر پر عمامہ باندھا۔عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: عَمَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔(مسند ابی داؤد الطیالسی :149) حضرت عبد اللہ بن مسعودفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے ایک سریہ (جہاد کے لئے لشکر )روانہ فرمایا اور حضرت عبد الرحمن بن عوفکو اس پر امیر مقرر کرکے ایک جھنڈا اُنہیں عنایت فرمایا ، حضرت عبد الرحمن بن عوفنے کالے رنگ میں رنگے ہوئے ایک کھردرے کپڑے کا عمامہ پہنا ہوا تھا ،آپﷺنے اُنہیں بلاکر اُن کاعمامہ کھولا اور پھر خود اپنے دستِ مبارک سے ان کا عِمامہ باندھا، اور آپ کا افضل عِمامہ چار انگلیوں کے بقدریا اس کے قریب قریب شملہ کا ہوتا تھا ،پھر آپﷺنے فرمایا :اِس طرح سے عمامہ باندھا کرو ، اِس لئے کہ یہ بہت ہی اچھا اور خوبصورت ہے ۔إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَرِيَّةً وَأَمَّرَ عَلَيْهَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ وَعَقَدَ لِوَاءً فَذَكَرَ الْحَدِيثَ إِلَى أَنْ قَالَ وَعَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عِمَامَةٌ مِنْ كَرَابِيسٍ مَصْبُوغَةٌ بِسَوَادٍ، فَدَعَاهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَلَّ عِمَامَتِهِ، ثُمَّ عَمَّمَهُ بِيَدِهِ وَأَفْضَلُ عِمَامَتِهِ، مَوْضِعُ أَرْبَعِ أَصَابِعَ أَوْ نَحْوِ ذَلِكَ فَقَالَ: " هَكَذَا فَاعْتَمَّ فَإِنَّهُ أَحْسَنُ وَأَجْمَلُ۔(شعب الایمان :5840) نبی کریم ﷺنے ایک دفعہ حضرت علی کرّم اللہ وجہہ کو بلایا اور اُن کے سر پر کالا عمامہ باندھا اور اُس کا شملہ دونوں کندھوں کے درمیان پیچھے چھوڑ دیا اور اِرشاد فرمایا :اِس طرح عمامہ باندھا کرو، بے شک عمامہ مسلمانوں اور مشرکوں کے درمیان فاصل (فرق کرنے والا ) ہے اور عمامہ اِسلام کی نشانی ہے ۔دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا فَعَمَّمَهُ بِعِمَامَةٍ