ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
وعبادت سے جو تم نے ہمیں یاد کیا اس پر بھی ہم تمہیں جزا دیں گےاور اپنی عنایات سے تمہیں محروم نہیں کریں گے لیکن راستہ چلتے ان حسینوں سے، ان مٹی کے نقش و نگار سے تم نے نظر بچاکر جوغم اٹھالیا، مجھ کو راضی کرنے کے لیے اپنی خوشیوں کو آگ لگادی، دل پر زخم کھایا،یہاں ہمارا اَذْکُرْکُمْ کچھ اور رنگ کا ہوگا۔ نماز و تلاوت،نفلی حج و عمرہ میں ہمارا اَذْکُرْکُمْ تمہارے فَاذْکُرُوْنِیْکے مطابق تو ہے لیکن رغبتِ شدیدہ کے باوجود نظر بچا کر جو مجاہدۂ شدیدہ اٹھاؤ گے تو ہمارے اَذْکُرْکُمْ کی کیفیت کچھ اور ہوجائے گی۔ تم نے میرے لیے غم اُٹھایا،یہ میرے راستے کا غم ہے، میرے راستے کا کانٹا ہے لہٰذا ساری دنیا کی خوشیوں سے اور ساری دنیا کے پھولوں سے افضل ہے۔ میرے راستے میں اگر ایک کانٹا چُبھ جائے تو یہ کانٹا اتنا قیمتی ہے کہ ساری دنیا کے پھول اگر اس کو گارڈ آف آنر اورسلامی پیش کریں تو اس کانٹے کی عظمت کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔ اگر میرے راستے میں دل کو ایک ذرّۂ غم پہنچ جائے تو یہ ذرّۂ غم اتنا قیمتی ہے کہ اگر سارے عالم کی خوشیاں اس کو سلام احترامی پیش کریں تو اس ذرّۂ غم کی عظمت کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔ ہر ایک کا فَاذْکُرُوْنِیْ الگ ہے لہٰذاہرایک کے ساتھ میرا اَذْکُرْکُمْ الگ ہے، جیسے جس کے مجاہدات، جتنی جس کی قربانی اسی کے مطابق میری عنایت و مہربانی۔ جن کا ذکر ممزوج بالالم ہے، جو لوگ اللہ کے راستے میں غم اٹھاتے ہیں، جہاز میں ایئر ہوسٹسوں سے اور بازاروں میں حسینوں سے نظر بچاتے ہیں جن کی ہر سانس غم زدہ ہے، حسرت زدہ ہے، زخم زدہ ہے، جن کے قلب میں دریائے خون بہہ رہا ہے، یہ کوئی معمولی مجاہدہ نہیں ہے، ان کا انعام اَذْکُرْکُمْ اللہ تعالیٰ کی عنایت خاصہ بھلا ان پر عظیم الشان نہ ہوں گی؟ان کی عنایات بھلا ان کے برابر کیسے ہوسکتی ہیں جن کے پاؤں میں کبھی ایک کانٹا بھی نہیں چبھا۔ اللہ تعالیٰ ارحم الرّاحمین ہیں جو جتنی زیادہ قربانی پیش کرتا ہے اس کو اتنی ہی عظیم الشان عنایتِ خاصّہ سے نوازتے ہیں ؎ جتنی جس کی قربانی اتنی ہی میری مہربانی پھر تو ہے لذّتِ روحانی قرب کا شربتِ لاثانی