۵… ’’وما قتلوہ وما صلبوہ (نسائ:۱۰۸)‘‘ نہیں قتل کیا عیسیٰ کو اور نہ سولی دیا۔ مولوی سلیم، صلب کے معنی کیا ہیں۔ فوراً کہو۔ سولی دینا یا سولی پر مارنا۔ تم مدعی ہو۔ پہلے معنی مقرر کرو۔ اس کے بعد جواب سنو۔ میں نے حضرت شاہ ولی اﷲ صاحبؒ کا اس لئے ترجمہ دیا کہ مرزاقادیانی ان کو تمام محدثین کا سردار اور آسمانی نشان قرار دیتے ہیں۔
(کتاب البریہ ص۷۳،۷۴، خزائن ج۱۳ ص۹۲،۹۱، ازالہ اوہام ص۱۵۵، خزائن ج۳ ص۱۷۹)
’’انی متوفیک ورافعک (آل عمران:۵۵)‘‘ میں اﷲ نے چار وعدے عیسیٰ علیہ السلام سے کئے۔ اس میں تین کو ماضی سے پورا کر دیا۔ پہلا وعدہ کہاں پورا ہوا؟
لہٰذا قرآن سے، حدیث سے، تفسیر سے، ترجمہ سے، مرزاقادیانی کے حوالوں سے ثابت ہوگیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ ہیں اور قیامت سے پہلے آئیں گے۔ اسی پر اجماع امت ہے اور مرزاقادیانی نے اجماع اور تواتر کے منکر کو اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔
میں نے باربار مرزاقادیانی کا حوالہ اس لئے دیا کہ وہ مدعی ہیں۔ مولانا سلیم! آپ تو ان کے وکیل ہیں۔ اگر عدالت میں مؤکل کچھ کہے اور وکیل اس کے خلاف کہے تو جج فیصلہ مدعی یعنی خود مؤکل کے قول پر کرتا ہے۔ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت محمدﷺ کا وکیل ہوں۔ آپ مرزاقادیانی کے وکیل ہیں۔ یہ مجمع جج ہے۔ لہٰذا یہ جلسہ یعنی جج یہی فیصلہ کرتا ہے کہ چونکہ مدعی یعنی مرزاقادیانی نے عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ کہا ہے۔ لہٰذا آپ ان کو مارنے کی لاکھ دلیل دیں وہ قابل قبول نہیں۔
(شرح دستخط) احقر محمد اسماعیل عفی عنہ
۲۳؍نومبر ۱۹۶۳ء
(دستخط صدر مناظرہ) احقر محمد اسماعیل عفی عنہ
M
وفات مسیح علیہ السلام پر جماعت احمدیہ کا دوسرا پرچہ
ہمارے مد مقابل نے اپنے جوابی پرچہ میں ہماری پیش کردہ قرآنی آیات اور حدیث نبوی کی تردید میں یہ ثابت کرنے کی کوشش فرمائی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس وقت بھی دوہزار سال کی عمر میں آسمان پر خاکی جسم کے ساتھ زندہ موجود ہیں۔ حالانکہ ہم نے عرض کیا تھا کہ