الثانی (مرزامحمود) نے فرمایا کہ مجھ کو بھی کبھی کبھی مراق کا دورہ ہوتا ہے۔‘‘
یاد رہے کہ اس مرض کے بارے میں قدیم وجدید حکماء کی یہ تحقیق ہے کہ: ’’مریض کے اکثر اوہام اس کام سے متعلق ہوتے ہیں۔ جس میں مریض زمانۂ صحت میں مشغول رہا ہو۔ مثلاً… مریض صاحب علم ہو تو پیغمبری اور معجزات وکرامات کا دعویٰ کر دیتا ہے۔ خدا کی باتیں کرتا ہے اور لوگوں کو اس کی تبلیغ کرتا ہے۔‘‘ (اکسیر اعظم ج۱ ص۱۸۸)
ڈاکٹر شاہ نواز قادیانی بھی اس تحقیق کی تائید کرتے ہوئے اقرار کرتا ہے کہ: ’’ایک مدعی الہام کے متعلق اگر یہ ثابت ہو جائے کہ اس کو ہسٹیریا، مالیخولیا یا مرگی کا مرض تھا تو اس کے دعویٰ کی تردید کے لئے کسی اور ضرب کی ضرورت نہیں رہتی۔ کیونکہ یہ ایک ایسی چوٹ ہے جو اس کی صداقت کی عمارت کو بیخ وبن سے اکھاڑ دیتی ہے۔‘‘
(رسالہ ریویو آف ریلینجز قادیان بابت ماہ اگست ۱۹۲۶ئ)
قادیانی نبوت کا نام ’’تذکرہ‘‘ ہے مطلق دعویٔ نبوت اپنی ذات میں کوئی چیز نہیں۔ بلکہ بقول قادیانی امت ’’کثرت مکالمہ مخاطبہ‘‘ یا ’’وحی نبوت‘‘ سے مراد قرآن ہے اور ساری دنیا کو قرآن پڑھا کر آپﷺ کی نبوت منوائی جاتی ہے۔ اسی طرح مرزاقادیانی کی کتاب ’’تذکرہ‘‘ ہے۔ جو مرزاقادیانی کی نبوت ہے۔ اس کو دنیا کے سامنے کیوں پیش نہیں کیا جاتا۔ چھپا کر کیوں رکھا جاتا ہے۔ کیوں نہیں تذکرہ پڑھا کر مرزاقادیانی کی نبوت منوائی جاتی۔ یہ تو سراسر فریب اور شرمناک دھوکہ ہے کہ قرآن پڑھا کر مرزاقادیانی کی نبوت منوائی جائے۔ یہی قادیانیوں کا سب سے بڑا دجل ہے کہ اسلام وقرآن پیش کر کے قادیانیت اور ’’تذکرہ‘‘ منوایا جاتا ہے۔ ایک سو برس میں ’’تذکرہ‘‘ صرف ۴ہزار کی تعداد میں شائع کیاگیا ہے۔ اسی بات سے اندازہ کیجئے کہ اس کو کتنی رازداری میں رکھاجاتا ہے۔ اﷲتعالیٰ ہر مسلمان کو اسی شر سے محفوظ رکھے کہ قرآن کے بعد بھی کسی کتاب پر ایمان لانا پڑے۔ حسبنا کتاب اﷲ!
قادیانیوں کا کلام مجید
اہل اسلام کا کلام مجید قرآن ہے اور قادیانی امت کا کلام مجید تذکرہ ہے۔ اس کے باوجود قادیانی عام مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لئے کہتے ہیں کہ ہم بھی قرآن کو ہی کلام مجید مانتے ہیں۔ کسی اور کتاب کو نہیں۔ یہ کہنے والے یا تو عمداً جھوٹ بولتے ہیں یا شاید انہیں اس کلام مجید کی کچھ خبر نہیں جو مرزاقادیانی پر ٹیچی ٹیچی کی طرف سے نازل ہوا ہے اور جس کے نہ ماننے والے کو وہ