ضروری ہے۔ ورنہ سطحی ایمان کے ساتھ عقیدہ وایمان کے ڈاکوؤں کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔ جب کہ اس راہ میں شان نبوت کے رہزن بھی بکثرت پائے جاتے ہیں۔
چونکہ ختم نبوت کا مسئلہ ہمیشہ سے متفق علیہ رہا ہے اور جب کبھی کسی نے اس میں شگاف ڈالنے کی ناپاک کوشش کی تو وہ بالاتفاق ملت اسلامیہ کے غیظ وغضب کا نشانہ بنا اور پورے عالم کی لعنت وپھٹکار کا مستحق ہوا اور مسلمان عوام کو آنحضورﷺ کے بارے میں جو عقیدت ومحبت سے لبریز جذباتی تعلق ہے اور آپﷺ کے بارے میں جو لطیف احساسات رکھتے ہیں۔ اس کے پیش نظر کھلم کھلا کسی بھی بدباطن کو اس بارود سے چھیڑنے کی جرأت نہیں ہوتی۔ اس لئے انگریز کے دور میں بھی نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنے والوں کو ابتداء میں تحریف اور مغالطہ سے کام لینا پڑا اور آج بھی یہ لوگ اسی سنت پر عمل پیرا ہیں۔ مذہب کے چیتھڑوں میں لپٹی ہوئی یہودی سیاست کی یہ گندی پوٹلی اسلامیہ جمہوریہ کے کنوئیں میں ابھی تک تعفن پھیلا رہی ہے۔ جسے نکالے بغیر قومی صحت اور ملکی توانائی واستحکام بحال نہیں ہوسکتا۔ ختم نبوت کے عقیدہ میں ایمان کش جراثیم داخل ہوتے رہیں گے اور مسلمانوں کی مرکزی قوت میں ضعف وانتشار پیدا ہوتا رہے گا۔
مرزائیوں کا ختم نبوت کا اقرار، فریب اور دھوکہ ہے
چنانچہ مرزاغلام احمد قادیانی کا مندرجہ ذیل اعلان ملاحظہ ہو۔
اقرار… ’’اور اس بات پر محکم ایمان رکھتا ہوں کہ ہمارے نبی خاتم الانبیاء ہیں اور آنجناب کے بعد اس امت کے لئے کوئی نبی نہیں آئے گا۔ نیا ہو یا پرانا۔‘‘
(نشان آسمانی ص۲۸، خزائن ج۴ ص۳۹۰)
لیکن اس اعلان کے بعد پھر حریم نبوت میں داخل ہو کر اپنے لئے نبوت کشید کرتے ہیں اور خاتم النبیین کے معنی میں تحریف کر کے عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس کے بعد دوسرا اعلان ملاحظہ ہو۔
خاتم النبیین کی غلط تاویل
۱… ’’اسی وجہ سے آپ کا نام خاتم النبیین ٹھہرا۔ یعنی آپ کی پیروی کمالات نبوت بخشتی ہے اور آپ کی توجہ روحانی نبی تراش ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۹۷ حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۱۰۰)
۲… ’’اگر ایک امتی کو جو محض پیروی آنحضرتﷺ سے درجہ وحی اور الہام اور نبوت کا پاتا ہے۔ نبی کے نام کا اعزاز دیا جائے تو اس سے مہر نبوت نہیں ٹوٹتی۔ کیونکہ وہ امتی ہے… مگر کسی