چونکہ عقیدۂ ختم نبوت اہل اسلام کا متفقہ عقیدہ ہے۔ اس لئے اس کے مزید دلائل کی ضرورت نہیں ہے۔
منکرین ختم نبوت کے دلائل اور ہمارے جوابات
موجودہ دور میں بین الاقوامی سازش کے تحت اسلام کے خلاف کئی فتنے سرگرم عمل ہیں۔ جن میں ایک قادیانی فتنہ بھی ہے۔ یہ گروہ ختم نبوت کا سرے سے منکر ہے اور یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ امت محمدیہ میں رسول اﷲﷺ کے بعد بھی قیامت تک ہزاروں رسول آسکتے ہیں۔ اپنے اس خودساختہ باطل عقیدے کو صحیح ثابت کرنے کے لئے بعض قرآنی آیات کا غلط مفہوم پیش کیاجاتا ہے۔ آئندہ صفحات میں ان آیات قرآنی کا صحیح مفہوم اسلامی عقیدہ کے مطابق بیان کیاگیا ہے اور ان اوہام اور شبہات کا ازالہ توضیحات کے ذریعہ کیاگیا ہے۔ جن کے پیدا کرنے کی اس طبقہ کی طرف سے کوشش کی جاتی ہے۔ اگر برادران اسلام ان جوابات کو اپنے ذہن میں مستحضر رکھیں تو انشاء اﷲ قادیانی وسوسوں سے وہ یقینا محفوظ رہ سکیں گے۔ ’’وما علینا الا البلاغ‘‘
اجرائے نبوت کی قادیانی دلیل نمبر:۱
’’صراط الذین انعمت علیہم‘‘
کہا جاتا ہے کہ سورۂ فاتحہ میں ان لوگوں کی راہ طلب کی جاتی ہے جن پر انعام کیاگیا ہے۔ بالفاظ دیگر نبوت کے حصول کی دعا ہے۔ کیونکہ یہی سب سے بڑا انعام ہے۔ معلوم ہوا کہ نبوت جاری ہے۔
جوابات
۱… اگر سورۂ فاتحہ میں نبی بننے کی دعا ہے تو آنحضرتﷺ کو قبل از نبوت یہ دعا مانگنی چاہئے تھی۔ مگر اس دعا کا نزول بعد از نبوت ہوا اور آخر دم تک آنحضرتﷺ یہ دعا مانگتے رہے۔ حالانکہ اس کی ضرورت باقی نہ رہی۔ کیونکہ اس سے پہلے ہی آپﷺ کو نبوت مل چکی تھی اور مقصد پورا ہوچکا تھا۔۲… ساڑھے تیرہ سو برس امت دعا مانگتی رہی اور کوئی بھی نبی نہ بن سکا۔ وہ بھی نہ بن سکے۔ جن کو رضائے الٰہی کا پروانہ صادر ہوچکا تھا۔ بقول قادیانی امت ایک نبی ہوا (یعنی مرزاغلام احمد قادیانی) مگر اس کی نبوت مشتبہ ہوگئی۔ بلکہ یہ خود بھی سترہ سال تک اپنی نبوت کو نہ سمجھ سکا اور انکار کرتا رہا اور پھر مرزاقادیانی کی وفات کے بعد قادیانی امت کے پانچ فرقوں میں سے چار فرقے