تکمیل نبوت کے ساتھ تکمیل دین
نوع انسانی کو اب آخری اور مکمل ہدایت نامہ دے دینے کے بعد اﷲتعالیٰ اس تکمیل نعمت کی بشارت دیتا ہے۔ جو ختم نبوت کے ساتھ حاصل ہوئی۔ ’’الیوم اکملت لکم دینکم وأتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دیناً (مائدہ)‘‘ {آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کر دی ہے اور تمہارے لئے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کر لیا ہے۔}
تکمیل دین اﷲ تعالیٰ کی وہ عظیم نعمت ہے جو قیامت تک آنے والے لوگوں کی دنیا وآخرت سنوارنے کے لئے کافی ہے اور اس نظام حیات کی عالمگیر اور ہمی گیر صفت نے قیامت تک کے مسائل کو سمیٹ لیا ہے۔ (ابن کثیرؒ)
اس نعمت کی شان میں فرماتے ہیں: ’’ہذہ اکبر نعم اﷲ علیٰ ہذہ الامۃ حیث اکمل تعالیٰ لہم دینہم فلا یحتجون الیٰ دین غیرہ ولا الیٰ نبی غیر نبیہم صلوات اﷲ علیہ وسلام علیہ ولذا جعلہ خاتم الانبیاء وبعثہ الیٰ الجن والانس (ابن کثیر ج۳ ص۲۲)‘‘ {اﷲتعالیٰ کا اس امت پر یہ بہت بڑا انعام ہے کہ اس نے اس امت کا دین (آئین حیات) کامل کر دیا ہے کہ اب اسے نہ کسی اور دین کی ضرورت رہی اور نہ کسی دوسرے نبی کی۔ اس لئے آپ کو خاتم الانبیاء بنایا ہے اور جن وانس کے لئے رسول بنا کر بھیجا ہے۔}
دین کے ارتقاء اور انسان کو معراج کمال تک پہنچانے کے لئے عالمگیر شمع ہدایت پہنچا دینے کے بعد آئندہ کے لئے سلسلۂ نبوت کی بساط لپیٹ دی گئی۔
ختم نبوت پر ایمان لانا بنیادی عقائد میں داخل ہے
اس کی تائید مندرجہ ذیل واقعہ سے ہوتی ہے۔ زیدؓ بن حارثہ کے قبیلہ کے لوگ انہیں تلاش کرتے ہوئے آنحضورﷺ کے پاس پہنچے۔ کہنے لگے اس کے عوض بہت سا مال لے لیجئے اور اسے ہمارے ساتھ روانہ کر دیجئے۔ آپؐ نے جواب میں فرمایا: ’’فقال اسئلکم ان تشہدوا ان لا الہ الا اﷲ وانی خاتم انبیائہ ورسلہ وارسلہ معکم (مستدرک حاکم ج۴ ص۲۲۵)‘‘ {تم اس بات کی گواہی دو کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اس کے نبیوں اور رسولوں میں آخری نبی اور رسول ہوں۔ اس اقرار کے بعد میں اسے ابھی تمہارے ساتھ بھجواتا