ملعون کہتے ہیں۔ چنانچہ پر یقین انداز میں کہا:
آنچہ من بشنویم زوحی خدا
بخدا پاک دانمش از خطا
ہمچو قرآں منزہ اش دانم
از خطاہا ہمین است ایمانم
آں یقینے کہ بود عیسیٰ را
برکلا میکہ بروشد القا
وآں یقین کلیم بر توراۃ
وآں یقین ہائے سید السادات
بخدا کم نیم ازہمہ بروئے یقین
ہر کہ گوید دروغ ہست لعین
بخدا ہست ایں کلام مجید
ازدہان خدائے پاک و وحید ان اشعار میں مرزاقادیانی نے کلام مجید اس وحی کو قرار دیا ہے جو ان پر نازل ہوئی اور جس کے بارے میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ ہر خطا وشبہ سے پاک ہے اور جو اس کا انکار کرے وہ ملعون ہے۔ کیونکہ یہ کلام مجید (تذکرہ) خدائے پاک ووحید کے منہ سے نکلا ہے۔
اﷲتعالیٰ کی آخری کتاب قرآن مجید کے بعد مرزاقادیانی نے چونکہ صاحب کتاب نبی ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس لئے ان کا شمار بھی ان تیس دجالوں میں ہوتا ہے جن کو وہم ہوگا کہ وہ امتی نبی بنائے گئے ہیں۔
خانہ ساز نبوت کا عبرتناک انجام
تخلیق آدم علیہ السلام سے لے کر آخری نبی حضرت خاتم النبیینﷺ تک کوئی مدعی نبوت ایسا نہیں گزرا جس کے فوت ہونے کے ساتھ ہی اس کے ماننے والوں میں یہ اختلاف پیدا ہوگیا ہو کہ ہم جس کو مانتے تھے آیا وہ نبی تھا یا ولی؟ اب تک قادیانیوں کے پانچ بڑے فرقے بن چکے ہیں۔ احمدی لاہوری، قادیانی، دیندار، حقیقت پسند اور تیماپوری۔ ان پانچوں فرقوں میں سے چار فرقے مرزاقادیانی کو نبی نہیں مانتے۔ صرف ایک فرقہ قادیانی مرزاغلام احمد کی نبوت ورسالت پر یقین کرتا ہے۔ مذہبی تاریخ میں اس عجوبہ کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ اگر قرآنی آیات سے اجرائے نبوت ثابت تھی اور مرزاقادیانی نے ان آیات کو اپنی نبوت کی تائید میں پیش کیا تھا تو یہ ممکن ہی نہ تھا کہ قادیانی نبوت ایک معمہ بن جاتی۔ اس لئے دعویٰ نبوت خلل ہے دماغ کا۔
قادیانی درخت کے پھل
اسی طرح قرآن مجید کی جن آیات کو بنیاد بنا کر مرزاغلام احمد قادیانی کی نبوت منوائی جاتی ہے۔ ٹھیک انہی دلائل کی بنیاد پر خود قادیانیوں میں سے بیسیوں افراد نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ یہ وہ قادیانی تھے جنہوں نے مرزاقادیانی پر ایمان لا کر خود کو مرزاقادیانی میں فنا کر دیا تھا۔ اتباع دین