قادیانیت، ایک سیاسی تحریک
ہمارے ملک میں اسلام اور نظریہ پاکستان سے انحراف کی جتنی تحریکیں کام کر رہی ہیں۔ ان میں قادیانی تحریک سب سے زیادہ منظم اور فعال ہے۔ یہ بظاہر مذہبی نوعیت کی تحریک ہے۔ لیکن درحقیقت یہ ایک جارحیت پسند سیاسی تحریک ہے۔ سیاسی تحریکوں کی طرح اس کے اپنے کچھ مقاصد ہیں۔ جن کے حصول کے لئے معروف سیاسی طریق کار اختیار کرنے کے بجائے اس نے پیچیدہ اور ناقابل فہم مذہبی قسم کا طریق کار اختیار کیا ہوا ہے۔ محدثیت اور مجددیت کے دعوے، ظلی اور بروزی نبوت کے اعلانات، مسیح اور مہدی کے متعلق نظریات، تنسیخ جہاد اور اولی الامر منکم کی تفسیر اور اس طرح کے دیگر الہامات اور پیشین گوئیوں وغیرہ کا پرپیچ نظام… قادیانی تحریک کا وہ پراسرار سلسلہ ہے جو اس کے سیاسی خدوخال کو نمایاں نہیں ہونے دیتا۔ بظاہر محسوس ہوتا ہے کہ یہ ایک خالصتہً مذہبی جماعت ہے اور اس کا ملک کی عملی سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ مگر اس کے وسیع تنظیمی ڈھانچے اور اندرون ملک اور بیرون ملک اس کی پراسرار سرگرمیوں کو دیکھنے سے یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ اس تحریک کے مذہبی بہروپ کے پس پردہ دراصل وہی روح کام کر رہی ہے جو بالعموم زیر زمین کام کرنے والی تحریکوں میں ہوتی ہے۔
یہ بات ہم اپنی طرف سے نہیں کہہ رہے۔ بلکہ اس کا اعتراف اس تحریک کے ایک خلیفہ نے بھی کیا ہے۔
’’پس جو لوگ کہتے ہیں کہ ہم میں سیاست نہیں وہ نادان ہیں۔ وہ سیاست کو سمجھتے ہی نہیں۔ جو شخص یہ نہیں مانتا کہ خلیفہ کی بھی سیاست ہوتی ہے۔ وہ خلیفہ کی بیعت ہی کیا کرتا ہے۔ اس کی کوئی بیعت نہیں اور اصل بات تو یہ ہے کہ ہماری سیاست گورنمنٹ کی سیاست سے بھی زیادہ ہے۔ پس اس سیاست کے مسئلہ کو اگر میں نے باربار بیان نہیں کیا تو اس کی وجہ صرف یہی ہے کہ میں نے اس سے جان بوجھ کر اجتناب کیا ہے۔ آپ لوگوں کو یہ بات خوب سمجھ لینی چاہئے کہ خلافت کے ساتھ ساتھ سیاست بھی ہے اور جو شخص یہ نہیں مانتا وہ جھوٹی بیعت کرتا ہے۔‘‘
(الفضل مورخہ ۱۳؍اگست ۱۹۲۶ئ)
اسی خلیفہ کا ایک قول یہ بھی ہے: ’’غرض سیاست میں مداخلت کوئی غیردینی فعل نہیں۔ بلکہ یہ دینی مقاصد میں شامل ہے۔ جس کی طرف توجہ کرنا وقتی ضروریات کے مطابق لیڈران قوم کا