سب سے بڑا ظالم؟
خدا اور رسول کے واضح اعلان کے بعد تحریف وتاویل کے دریچوں سے گھس کر وحی اور نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنے والوں کو خدا نے سب سے بڑا ظالم قرار دیا ہے۔ ’’ومن اظلم ممن افتریٰ علی اﷲ کذبا اوقال اوحی الیّٰ ولم یوح الیہ شیٔ (الانعام:۱۱)‘‘ لیکن اس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہوگا جو اﷲ پر افتراء باندھے (کہے) کہ میں خدا کا نبی ہوں اور مجھ پر الہام اور وحی کا نزول ہوتا ہے۔ حالانکہ اس پر کوئی وحی نازل نہ کی گئی ہو۔
جھوٹی نبوت کا اعلان کرنے والوں کے ذریعے اﷲتعالیٰ کی وہ مقدس دعوت متاثر ہوتی ہے جو انسانی زندگی کی غایت ہے؟ اﷲ کی مرضی کے خلاف اس کی طرف جھوٹی نسبت کے ذریعہ وجل وفریب کا کاروبار چلانے والے اپنے اوپر بھی ظلم کرتے ہیں اور خلق خدا پر بھی کہ انہیں راہ ہدایت سے بھٹکا کر جہنم کا ایندھن بناتے ہیں۔ بارگاہ الٰہی سے جن پر ظالم اور مفتری کا فتویٰ لگ چکا ہو۔ ایسے لوگوں کے دلائل نبوت پر توجہ کرنا عقیدۂ ختم نبوت کو مجروح کرتا ہے۔
نئی نبوت سے دلائل طلب کرنا کفر ہے
’’تنباء رجل فی زمن أبی حنیفہؒ وقال امہلونی حتیٰ أجی بالعلامات فقال ابو حنیفہؒ: من طلب منہ علامۃ فقد کفر لقولہ علیہ السلام لا نبی بعدی (روح البیان ج۲۲ ص۱۸۸)‘‘
امام ابوحنیفہؒ کے زمانے میں ایک شخص نے نبوت کا دعویٰ کیا اور کہا مجھے موقع دو کہ میں اپنی نبوت کی علامات پیش کروں۔ اس پر امام صاحب نے فرمایا کہ جو شخص اس سے نبوت کی کوئی علامت طلب کرے گا وہ بھی کافر ہو جائے گا۔ کیونکہ رسول اﷲﷺ فرماچکے ہیں۔ لا نبی بعدی!
اس کے بعد نہ کوئی کتاب آئے گی نہ کوئی رسول
خداتعالیٰ کی اس آخری کتاب کے بعد آئندہ وحی کا سلسلہ جاری ہوتا تو اس پر بھی ایمان لانے کا حکم ضرور دیا جاتا۔ لیکن قرآن میں آئندہ کسی نبوت اور کسی کتاب پر ایمان لانے کا کوئی حکم نہیں ملتا۔
قرآن ہدی للناس ہے۔ جس میں نزول کے وقت سے لے کر قیامت تک کے لوگ مراد ہیں اور سب کا مرکز ہدایت یہی کتاب ہوگی۔