فرقہ ہے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۱۵)
دیکھ لیجئے! مذکورہ بالا حوالوں میں مرزاقادیانی اور ان کے صاحبزادے نے کس صفائی سے دنیا بھر کے علماء ومشائخ وصوفیاء اور عام مسلمانوں کو ایک قلم کافر بنادیا۔ اس سے صاف طور پر معلوم ہوگیا کہ اصل اسلام اور ہے اور قادیانی اسلام اور ہے۔
کلمہ شریف
اسلام کا بنیادی پتھر ہی کلمہ ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ ہے۔ جسے دل سے سچا سمجھ کر زبان سے ادا کئے بغیر کوئی مؤمن نہیں ہوسکتا۔ اس کا نام ایمان ہے اور تمام عبادات اسی پر موقوف ہیں۔ اس کے بغیر تمام عبادت بیکار ہے اور سب نیکی اکارت۔ اس کے یہ معنی ہیں کہ اﷲتعالیٰ ایک اکیلا ہے۔ اس کی ذات وصفات میں کوئی اس کا شریک نہیں۔ اس لئے کہ کوئی اس جیسا نہیں۔ وہ بے عیب ہے اور جسم وجسمانیت سے پاک ہے اور حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفیﷺ اس کے سچے اور آخری رسول ہیں۔ قیامت تک یہی دین اور یہی کلمہ باقی رہے گا۔ اگر (نعوذ باﷲ) آنحضرتﷺ آخری رسول نہ ہوں تو پھر اسلام بھی سچا مذہب نہیں رہ سکتا۔ مگر مرزاغلام احمد قادیانی اور اس کی امت کا ایمان اس کلمہ شریف پر نہیں ہے۔ اس لئے کہ مرزاقادیانی کے الہام اور وحی کو اگر (نعوذ باﷲ) سچا مان لیا جائے تو اس کے اعتبار سے خدا کبھی ٹھیک بھی کرتا ہے اور کبھی بھول بھی جاتا ہے۔ مرزاقادیانی کی وحی ہے:
۱… ’’اخطی واصیب‘‘ میں خطا بھی کروں گا اور صواب بھی۔ (تذکرہ ص۴۶۲)
۲… مرزاقادیانی کا خدا کبھی کھاتا ہے اور کبھی روزہ بھی رکھ لیتا ہے۔ ’’افطرو اصوم‘‘ (میں افطار بھی کروں گا اور روزہ بھی رکھ لوں گا) (تذکرہ ص۴۴۸)
۳… ’’خدا غمگین ہے۔‘‘ (تذکرہ ص۴۲۹)
۴… ’’وہ (خداتعالیٰ) ایک جج کی طرح عدالت کی کرسی پر بیٹھ جاتا ہے۔ اس کا ایک کلرک بھی ہے اور مرزاقادیانی اس کے پاس مسل لے کر دستخط بھی کرالاتے ہیں اور دستخط سے پہلے خداتعالیٰ لال سیاہی سے مرزاقادیانی اور ان کے مرید عبداﷲ سنوری کے کرتے ٹوپی کو بھی رنگ دیتا ہے۔‘‘ (سرمہ چشم آریہ ص۱۳۱، ۱۳۲، خزائن ج۲ ص۱۷۹، ۱۸۰)
۵… قادیانی عقیدہ کے مطابق خدا کا بروز (اوتار) بھی ہوتا ہے اور اس کے (یعنی خدا کے) پانی سے مرزاقادیانی ہیں اور خدا کا بیٹا بھی ہوسکتا ہے۔ جو مرزاقادیانی ہے اور اس کا باپ بھی ہوسکتا ہے جو مرزا ہے۔