عنقریب میری شوکت ظاہر ہو جائے گی اور ہر ایک ہلاک ہوگا۔ مگر وہی بچے گا۔ جو میری کشتی میں بیٹھ گیا۔‘‘ (البشریٰ ج۲ ص۱۲۹) اس جگہ بھی مرزادجال نے صاف الفاظ میں پیش گوئی کی ہے کہ جو شخص میری کشتی میں نہیں بیٹھا وہ ہلاک ہو جائے گا۔ مرزائی حضرات مرزاقادیانی کی بنائی ہوئی کاغذ کی کشتی (کشتی نوح) کو دریا میں ڈال کر اس پر بیٹھ جائیں اور دیکھیں کہ ان کے مجدد، مسیح موعود، ظلی، بروزی نبی کی پیش گوئی کس طرح پوری ہوتی ہے؟ کبھی آزما کر دیکھ لینا۔
مرزاقادیانی کا اپنے منکرین پر فتویٰ کفر
مرزاقادیانی لعنتہ اﷲ علیہ نے ماسوائے اپنی ناجائز اولاد (مرزائیوں) کے باقی تمام اہل قبلہ کو کافر اور دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔
جے سنگھ بہادر قادیانی لکھتا ہے: ’’خداتعالیٰ نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا۔ وہ مسلمان نہیں ہے اور خدا کے نزدیک قابل مواخذہ ہے تو یہ کیونکر ہوسکتا ہے کہ اب میں اس شخص کے کہنے سے جس کا دل ہزاروں تاریکیوں میں مبتلا ہے۔ خدا کے حکم کو چھوڑ دوں۔ اس سے سہل تربات یہ ہے کہ ایسے شخص کو اپنی جماعت سے خارج کرتا ہوں۔ ہاں اگر کسی وقت صریح الفاظ سے آپ اپنی توبہ شائع کریں اور اس خبیث عقیدہ سے باز آجائیں۔ تو رحمت الٰہی کا دروازہ کھلا ہے۔ وہ لوگ جو میری دعوت کے رد کرنے کے وقت قرآن شریف کی نصوص صریح کو چھوڑتے ہیں اور خداتعالیٰ کے کھلے کھلے نشانوں سے منہ پھیرتے ہیں۔ ان کو راست باز قرار دینا صرف اس شخص کا کام ہے۔ جس کا دل شیطان کے پنجہ میں گرفتار ہے۔‘‘ (مرزاقادیانی کا خط ڈاکٹر عبدالحکیم خان کے نام)
مرزاقادیانی نے صاف اور غیرمبہم الفاظ میں اعلان کر دیا ہے کہ دنیا کے وہ تمام مسلمان جن کو میری دعوت پہنچ گئی ہے اور انہوں نے میری بیعت نہیں کی۔ وہ مسلمان نہیں ہیں اور قیامت کے دن اﷲتعالیٰ ان سے مواخذہ کرے گا کہ تم نے مرزاقادیانی کی مسیحیت اور نبوت کے سامنے اپناسرکیوں نہیں جھکایا تھا؟ اور اپنے مریدوں کو عامتہ المسلمین سے متنفر کرنے کے لئے یہ بھی کہہ دیا کہ جو مسلمان خدا کے کھلے کھلے نشانوں (یعنی میرے معجزات) کا انکار کرتے ہیں۔ ان کو راست باز قرار دینا صرف اس شخص کا کام ہے جس کا دل شیطان کے پنجہ میں گرفتار ہے۔
مرزاقادیانی کہتا ہے کہ: ’’جو مجھے نہیں مانتا وہ خدا اور رسول کو بھی نہیں مانتا۔ کیونکہ میری نسبت خدا اور رسول کی پیش گوئی موجود ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۶۳، خزائن ج۲۲ ص۱۶۸)