کامیاب ہوسکے ہیں اور ان کے آنے سے کرسچن کم ہوئے یا زیادہ؟ مرزاقادیانی نے تو ایک لاکھ کرسچن ۱۸۹۳ء میں اور پانچ لاکھ ۱۸۹۲ء میں دکھلا کر لوگوں کو یہ دھوکہ دینا چاہا تھا کہ ایک ہی برس میں چار لاکھ کرسچن مرزاقادیانی کے آنے کے سبب سے کم ہوگئے۔ مگر اصل حال تو مردم شماری سے معلوم ہوسکتا ہے کہ اس وقت ہندوستان میں چھ کروڑ کرسچن اور دنیا میں ایک سو اسی کروڑ کرسچن ہیں۔ مسیح موعود کے فیض کا یہ اثر ہوا۔ ہائے افسوس!
کوئی بھی کام مسیحا ترا پورا نہ ہوا
نامرادی میں ہوا ہے ترا آنا جانا
اور مسیحا نفسی کا یہ اثر کیوں نہ ہوتا۔ جب کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو سولی پر مردہ بنانے میں مرزاقادیانی نے ایڑی چوٹی کا زور لگا کر یہ ثابت کر دیا کہ عیسائیوں کے کفارہ کی تھوڑی سی اصلیت ہے۔ کرسچنوں کی دن دوگنی رات چوگنی ترقی کا ایک راز یہ بھی ہے کہ مرزاقادیانی کا اہم کام عیسائی شوکت کو توڑنا نہیں تھا۔ بلکہ صرف عیسائی سلطنت کی حمایت تھی۔ مرزاقادیانی اسی اہم کام میں اپنی زندگی کا بیشتر حصہ لگاگئے۔ چنانچہ مندرجہ ذیل رخ ملاحظہ فرمائیے۔
قادیانی نبی کا دوسرا رخ
۱… ’’ہم پر اور ہماری ذریت پر یہ فرض ہوگیا کہ اس مبارک گورنمنٹ برطانیہ کے ہمیشہ شکرگزار رہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۳۲، خزائن ج۳ ص۱۶۶ حاشیہ)
۲… ’’میرے رگ وریشہ میں شکرگزاری اس معزز گورنمنٹ کی سمائی ہوئی ہے۔‘‘
(شہادت القرآن ص۸۲، خزائن ج۶ ص۳۷۸)
۳… ’’خداتعالیٰ نے ہم پر محسن گورنمنٹ کا شکر کرنا ایسا ہی فرض کیا ہے۔ جیسا کہ اس کا (خدا کا) شکر کرنا۔‘‘ (شہادت القرآن ص۸۴، خزائن ج۶ ص۳۸۰)
۴… ’’گورنمنٹ انگلشیہ خدا کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے۔ یہ ایک عظیم الشان رحمت ہے۔‘‘ (شہادت القرآن ص۹۲، خزائن ج۶ ص۳۸۸)
۵… ’’جو کچھ ہم پوری آزادی سے اس گورنمنٹ کے ماتحت میں اشاعت حق کر سکتے ہیں۔ یہ خدمت ہم مکہ معظمہ یا مدینہ منورہ میں بیٹھ کر بھی ہرگز بجانہیں لاسکتے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۰، خزائن ج۳ ص۱۳۰ حاشیہ)
لیکن وہاں آپ کو بیٹھنے کون دے گا۔ (مؤلف)
۶… ’’میں (مرزاقادیانی) ابتدائی عمر سے اس وقت تک جو تقریباً ساٹھ سال کی عمر تک پہنچا