قادیانیت ان کا اوڑھنا بچھونا تھا اور مرزاقادیانی کے درخت وجود کی سرسبز شاخیں غالباً ان سے بڑھ کر کوئی دوسرا نہیں تھا۔ انہوں نے مرزاقادیانی کے اس نور سے کامل حصہ پایا۔ جو بقول ان کے انہیں آسمان سے عطاء ہوا تھا۔ غرض کہ وہ قادیانیت کے جیتے جاگتے نمونے تھے اور مرزاقادیانی کے فیوض وبرکات کے تازہ پھل۔ لیکن تعجب اور افسوس ہے کہ اجرائے نبوت کے ماننے والے قادیانیوں نے اپنی ہی امت میں پیدا ہونے والے نبیوں کو جھٹلا کر اجرائے نبوت کے باطل عقیدہ کو اپنے ہی ہاتھوں سے دفنا دیا۔ قادیانی امت میں پیداہونے والے نبیوں کے مشہور نام یہ ہیں:
۱…مولوی یار محمد قادیانی۔ ۲…احمد نور کابلی قادیانی۔
۳…عبداللطیف قادیانی۔ ۴…چراغ دین جمونی قادیانی۔
۵…غلام محمد قادیانی۔ ۶…عبداﷲ تیماپوری۔
۷…صدیق دیندار چن بسویشور قادیانی۔
(دونوں موخرالذکر نے ملہم ومامور ہونے کا دعویٰ کیا تھا) ان مذکورہ ساتوں قادیانیوں کے علاوہ اور بھی کئی قادیانیوں نے مرزا غلام احمد قادیانی کے طفیل نبوت کا دعویٰ کیا۔ مگر خود قادیانیوں نے ہی ان کو جھٹلا دیا اور اس طرح انہوں نے اپنے ہی عقیدۂ اجرائے نبوت کا انکار کر کے یہ ثابت کر دیا کہ ان کا مقصد امت محمدیہ کے خلاف سازش کے سوا کچھ نہیں۔
قادیانی نبی کی بوکھلاہٹ
مرزاقادیانی کے دعویٰ نبوت کے ساتھ ہی جب اہل اسلام حرکت میں آئے اور چاروں طرف سے لعنت لعنت کی آوازیں بلند ہوئیں اور اپنی مصنوعی نبوت کا ملمع اترتے دیکھا تو گھبرا کر یہ اعلان بھی کردیا جو دعویٰ نبوت سے زیادہ مضحکہ خیز تھا کہ: ’’ابتداء سے میرا یہی مذہب ہے کہ میرے دعویٰ کے انکار کی وجہ سے کوئی شخص کافر یا دجال نہیں ہوسکتا۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۳۰، خزائن ج۱۵ ص۴۳۲)
مذہبی تاریخ کا یہ بھی ایک عجوبہ ہے کہ مرزاقادیانی نے مجدد، مہدی اور نبی ہونے کا بھی دعویٰ کیا اور آدم، نوح، ابراہیم، یعقوب، اسحاق، وعیسیٰ علیہم السلام بلکہ محمد مصطفیٰﷺ ہونے کا بھی دعویٰ کیا۔ مگر ساتھ ہی اپنے نہ ماننے والے کو مؤمن ومسلمان بھی کہا۔ کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ خدا کا نبی اپنے نہ ماننے والے کو کافر کہنے کی بجائے مؤمن ومسلمان قرار دے؟ اس سے صاف ظاہر ہے کہ اجرائے نبوت کی آیات سے آئندہ آنے والے نبیوں کا استدلال کرنا صرف حماقت وجہالت ہی نہیں بلکہ اسلام دشمنی ہے۔