نبی بھی کھڑا کر دیتے ہیں۔ کیا وہ مرزاغلام احمد قادیانی جیسے لوگوں کی نبوت پر مہر لگانے کے لئے خاتم النبیین قرار دیتے تھے۔ کیا آپﷺ کے کمالات نبوت دائمی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس سے آئندہ نبی بنتے آئیں گے یا یہ کہ ان کی موجودگی میں کسی نئی نبوت کی ضرورت نہیں رہتی۔ سلسلۂ نبوت پر آپﷺ کی بعثت کے ساتھ مہر لگاکر اسے تو بند کر دیا گیا۔ اب اس کے بعد اس مہر کو توڑنے والا مسلمان کیونکر رہ سکتا ہے۔ ایسے لوگ تو بالاتفاق مرتد ہی قرار پاتے ہیں۔
کامل تر نبوت کا دور جاری ہے
دوسرے انبیاء علیہم السلام کی طرح آپﷺ کا دور نبوت ختم نہیں ہوا۔ بلکہ قیامت تک یہ نبوت جاری ہے جو تمام نبوتوں سے کامل تر ہے۔ البتہ نبی کوئی اور باقی نہیںرہا اور بقائے نبوت ہی کسی نئی نبوت کے اجراء کے لئے مانع ہے۔ آنحضورﷺ کے کمالات نبوت ختم نہیں ہوئے کہ کسی جدید نبوت کی ضرورت ہو۔ ہاں وہ دور ضلالت وگمراہی ختم ہوگیا۔ جس کے لئے کسی نئے نبی کی ضرورت پیش آتی ہے۔ آپﷺ کے کمالات نبوت قائم اور سدا بہار رہنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ نئی نبوت کی شاخیں پھوٹتی رہیں گی اور کچھ لوگ کمال نبوت سے فیض یاب ہوکر نبی بننے لگیں گے۔ یہ تو کمالات نبوت کا انکار بانقص ہے اور آپﷺ کی شان رسالت اس نقص سے بالکل پاک ہے۔
اب جھوٹے نبی اور دجال آئیں گے یا قیامت
حضور اکرمﷺ نے آئندہ کسی بھی لحاظ سے منصب نبوت پر دست درازی کرنے والوں کے لئے کذاب اور دجال کا خطاب مخصوص فرمایا ہے۔ جس دور میں اور جب بھی کسی کے سر میں سودائے نبوت جوش مارے تو امت مسلمہ کے لئے ضروری ہے۔ بارگاہ رسالت کا یہ خطاب اس پر چسپاں کر دے۔
آنحضورﷺ نے فرمایا: ’’ان بین یدی الساعۃ کذابین فاحذروہم (مسلم)‘‘
قیامت سے پہلے جھوٹے لوگوں کا ظہور ہوگا۔ ان سے بچ کر رہو۔ جھوٹ تو ہر قسم کا ہی قابل نفرت اور لائق احتراز ہے۔ لیکن یہاںان جھوٹے لوگوں کا تذکرہ ہے جو حضورﷺ کی نبوت اور دعوت کے خلاف خم ٹھونک کر الگ محاذ قائم کر لیتے ہیں اور نئی امت کھڑی کردیتے ہیں۔ آپ کے خلاف جھوٹ تراشیں یا جھوٹی نبوت کا دعویٰ کریں۔ بہرحال ان کے ذریعہ امت میں اختلاف وافتراق ہی پیدا ہوگا۔ جو زمانے کا بہت بڑا فتنہ ہے اور اس سے بچنے کے لئے پیشگی مطلع کیا جارہا