قادیان میں طاعون
دافع البلاء نامی کتاب میں مرزاقادیانی نے بڑے زور وشور سے یہ اعلان کیا کہ ’’اگر ستر برس تک بھی ملک میں طاعون رہے۔ پھر بھی قادیان اس سے محفوظ رہے گا۔ کیونکہ یہ اس کے نبی کی تخت گاہ ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۰، خزائن ج۱۸ ص۲۳۰)
اس کھلی پیش گوئی کو مرزاقادیانی کے جھوٹے ہونے کے لئے پیش کیاگیا اور پہلے ہی سے کہہ دیا گیا کہ آپ کی جارف والی تاویل نہیں چل سکتی۔ مگر وہی تاویل بے جا بھلا ’’جارف‘‘ کے معنی ہی کسی لغت سے بتلا دیا ہوتا کہ کیا ہے۔ اگر جھاڑو دینا ہے تو اس کے یہ معنی ہوئے کہ قادیان میں ایسا طاعون نہیں ہے۔ جوان کا صفایا کر دے تو پھر دیکھنا یہ ہے کہ اس قسم کا طاعون دوسرے کس جگہ آیا۔ ہر جگہ یہی ہوتا ہے کہ کچھ مرتے ہیں اور کچھ بچتے ہیں۔ پھر اس میں قادیان کیسے دارالامن رہ سکتا ہے اور نبی کی تخت گاہی سے اسے کیا فائدہ پہنچا؟ علاوہ ازیں حضرت استاذ نے گرفت یہ کی تھی کہ خود مرزاقادیانی کا اقرار موجود ہے کہ قادیان میں طاعون زوروں پر آیا۔ اس کا جواب نہیں پھر دوسری گرفت یہ کہ خود مرزاقادیانی جس چارپائی پر کشتی نوح کے اندر سوار تھے۔ طاعون وہاں بھی پہنچ گیا۔ مگر اس کا جواب ندارد۔ غرضیکہ ادھر ادھر کی باتوں سے اس مقدمہ کو پر کر دیا۔ جسے ناظرین خود ہی ملاحظہ فرمالیں۔
قادیانی حقیقت
قادیانی اپنے مذہب کی حقیقت کو چھپانے کے لئے سب سے پہلے یہی گفتگو کرتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوگئے۔ حالانکہ اس مسئلہ سے ان کے مذہب کو کوئی دور کا واسطہ بھی نہیں۔ کیونکہ نبوت کوئی وراثت میں بٹنے والی چیز تو نہیں ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کے مرجانے سے مرزاقادیانی کو مل جاتی۔ اس کے علاوہ قادیانیوں کی ایک بہت بڑی جماعت جسے لاہوری کہا جاتا ہے۔ جو آج بھی موجود ہے۔ وہ عیسیٰ علیہ السلام کو مردہ تسلیم کرتی ہے۔ یہاںتک کہ خود مرزاقادیانی کو بھی مسیح مانتی ہے۔ مگر اسے یہ جماعت محض اس لئے کافی کہتی ہے کہ وہ مرزاقادیانی کو نبی نہیں مانتی۔ اسی ایک دلیل سے یہ بات صاف ہو جاتی ہے کہ قادیانیوں سے مسلمانوں کا جھگڑا ختم نبوت پر ہے۔ مگر قادیانی مولویوں کی یہ دیدہ دلیری ہے کہ وہ ہرجگہ عیسیٰ علیہ السلام کی حیات وممات کا مسئلہ چھیڑ کر مرزاقادیانی کی نبوت بلکہ ختم نبوت پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس لئے اس کے متعلق انتہائی اختصار سے ہم کچھ عرض کرتے ہیں۔ تمام مسلمانوں کا یہ متفقہ عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اﷲتعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ سے آسمان پر اٹھالیا۔ ہ اس