برداشت کی حد تک کبھی قادیان میں بھی کوئی واردات شاذونادر کے طور پر ہو جائے جو بربادی بخش نہ ہو۔ (دافع البلاء ص۵ حاشیہ، خزائن ج۱۸ ص۲۲۵ حاشیہ)
آپ کو اعتراض ہے کہ طاعون سے بچنے کے لئے ’’تریاق الٰہی‘‘ دوائی کیوں تیار کی گئی۔ اگر کوئی آپ سے پوچھے کہ جب رسول اﷲﷺ کے ساتھ اﷲتعالیٰ کا وعدہ تھا کہ آپ دشمنوں پر غالب آئیں گے تو اس غلبہ کو حاصل کرنے کے لئے آپ نے دن رات کوششیںکیوں کیں؟
حضرت مرزاصاحب چونکہ تمام قوموں کے موعود ہیں۔ اس لئے وہ رودر گوپال، جے سنگھ بہادر اور آریوں کا بادشاہ کہلانے کے حقدار ہیں۔ آپ کو رودرگوپال اور جے سنگھ بہادر پر کیا اعتراض ہے اور کیا حضرت رسول کریمﷺ تمام دنیا کے بادشاہ نہیں ہیں۔ جس میں مسلم اور غیرمسلم سب شامل ہیں۔
آپ نے لکھا ہے کہ ڈاکٹر عبدالحکیم جو بعد میں مرتد ہوگیا۔ مرزاقادیانی نے اس کی بہت تعریف کی تھی۔ وہ مرتد کیوں ہوگیا۔ شاید آپ کو یاد نہیں رہا کہ
تہی دستان قسمت راچہ سود از رہبر کامل
آپ خوب جانتے ہیں کہ آنحضرتﷺ کا کاتب وحی مرتد ہوگیا تھا تو کیا عبدالحکیم کاتب وحی سے بھی زیادہ مقرب تھا؟
ہم نے اپنے مدمقابل کے تمام سوالات کا جواب دے دیا ہے۔ اگر کوئی بات رہ گئی تو آئندہ ذکر کر دیں۔
(شرح دستخط) محمد سلیم عفی عنہ
مورخہ ۲۵؍نومبر ۱۹۶۳ء
کذب مرزا پر دوسرا پرچہ … از اہل سنت والجماعت یادگیر
M
برادران اسلام! آپ نے دیکھا کہ کل تک قادیانی مرزاقادیانی کو نبی مانتے تھے۔ آج کے پہلے پرچے میں نبی کی رٹ تھی مگر میری گرفت سے مجبور ہوکر مجدد بنانے پر راضی ہوگئے۔ چنانچہ مشکوٰۃ کی ’’علی رأس کل مائۃ سنۃ‘‘ حدیث کو نقل کیا۔ مولوی سلیم جب جھوٹے ہونے کے باعث تم نے گھبراکر مرزاقادیانی کو مجدد پر اتار دیا تو کیا اس سے تمہاری جان بچ جائے