جاننے لگے اور کاذب قرار دیا۔ اسی طرح حضرت مرزاغلام احمد قادیانی کے ساتھ واقعہ پیش آیا جو آپ کی سچائی کی دلیل ہے۔
(شرح دستخط) محمد سلیم عفی عنہ
مورخہ ۲۵؍نومبر ۱۹۶۳ء
کذب مرزا پر پہلا پرچہ
منجانب اہل سنت والجماعت یادگیر مورخہ ۲۵؍نومبر ۱۹۶۳ء
M
نحمدہ ونصلے علیٰ رسولہ الکریم!
برادران اسلام! السلام علیکم!
آج آخری موضوع شروع ہوا۔ حالانکہ یہ پہلے دن شروع ہونے کا تھا۔ کیونکہ اگر ایک شخص کی صداقت ثابت ہو جاتی ہے تو وہ جو بھی کہے سچ ہی ہوگا۔ مگر یہاں الٹی منطق ہے۔ خیرمولوی سلیم صاحب نے جو دلائل مرزاقادیانی کی صداقت پر دیا ہے وہ دلائل معیار نبوت کے ہیں۔ حالانکہ مرزاقادیانی نے (آئینہ کمالات اسلام ص۳۳۹، خزائن ج۵ ص ایضاً) پر خود ہی فیصلہ فرمادیا ہے کہ انبیاء کی طرح (میری) آزمائش کرنا ایک قسم کی ناسمجھی ہے تو مولانا سلیم آپ نے خواہ مخواہ ناسمجھی مول لی۔ مدعی کہتا ہے مجھے اس طرح آزمائش نہ کرو اور آپ زبردستی آیات قرآنی اور احادیث کو توڑ مروڑ کر اپنے حسب منشاء مرزاقادیانی پر چسپاں کرتے چلے جاتے ہیں۔ حالانکہ کل میں نے تبلیغ رسالت کے تین حوالے تین پرچے پر دیا تا کہ آپ یقین کریں کہ مرزاقادیانی خود اپنے بارے میں کیا کہتے ہیں۔ ان کافرمان ہے کہ نبی کو کاٹو، محدث مانو، آپ کو دہلی کی جامع مسجد کے حلف پر بھی یقین نہیں آیا یا ان کا اعلان ’’کاذب وکافر‘‘ پر بھی یقین نہیں آیا۔ جب آپ کو ہی خود مرزاقادیانی کی صداقت پر یقین نہیں تو پھر خواہ مخواہ دوسروں کو ان کے مذہب پر چلنے کی کیوں تبلیغ کرتے ہو؟ لہٰذا پہلے ہم آپ کی چند دلیل کی خبر لیتے ہیں۔ آپ نے تو لو تقول والی آیت کو پیش کر کے تیئس سال کی مدت کو معیار قرار دیا ہے۔ حالانکہ آپ کو معلوم نہیں یہ خوش قسمتی سے یہ علاقہ (یادگیر) بھی پنجاب سے نبی سازی میں کم نہیں۔ یہاں بھی ایک نبی عبداﷲ تیماپوری پیدا ہوئے۔ آج اسی مجلس میں ان کے دیکھنے والے بے شمار موجود ہیں۔ وہ کم ازکم نوے سال جئے اور