چار مصلوں کا نظارہ نہیں ہوسکتا۔
۷… ’’چونکہ حج پر وہی لوگ جاسکتے ہیں جو مقدرت رکھتے اور امیر ہوں۔ حالانکہ الٰہی تحریکات پہلے غرباء میں پھیلتی اور پنپتی ہیں اور غرباء کو حج سے شریعت نے معذور رکھا ہے۔ اس لئے اﷲتعالیٰ نے ایک اور ظلی حج مقرر کیا تا کہ وہ قوم جس سے وہ اسلام کی ترقی کا کام لینا چاہتا ہے اور تاکہ وہ غریب یعنی ہندوستان کے مسلمان اس میں شامل ہوسکیں۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ یکم؍دسمبر ۱۹۳۲ئ)
خداتعالیٰ نے غریبوں پر حج فرض نہ کر کے بقول مرزا محمود پہلے ایک قسم کی ناانصافی کی تھی۔ اس لئے اب قادیان میں حج جاری کرادیا نعوذ باﷲ منہا، خدا اس مذہب سے ہر مسلمان کو بچائے۔ آمین یا رب العالمین!
قادیانی نبی کا ایک رخ
۱… ’’اس عاجز کو شرف مکالمہ ومخاطبہ سے مشرف فرماکر اس صدی چہاردہم کا مجدد قرار دیا ہے اور ہر ایک مجدد کا بلحاظ حالت موجودہ زمانہ کے ایک خاص کام ہوتا ہے۔ جس کے لئے وہ مامور کیا جاتا ہے۔ سو اس سنت اﷲ کے موافق یہ عاجز صلیبی شوکت (عیسائیوں کی شوکت) کو توڑنے کے لئے مامور ہے۔ یعنی خداتعالیٰ کی طرف سے اس خدمت پر مقرر کیاگیا ہے۔‘‘
(انجام آتھم ص۴۶، خزائن ج۱۱ ص۴۶)
۲… ’’اور اس زمانہ کے مجدد کا نام مسیح موعود رکھنا اس مصلحت پر مبنی معلوم ہوتا ہے کہ اس مجدد کا عظیم الشان کام عیسائیت کا غلبہ توڑنا اور ان کے حملوں کو دفع کرنا ہے اور ان کے فلسفہ کو جو مخالف ہے۔ دلائل قویہ کے ساتھ توڑنا اور ان پر اسلام کی حجت پوری کرنا ہے۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۳۴۱، خزائن ج۵ ص۳۴۱)
۳… ’’اگر تم ان (عیسائی) فتنوں کی نظیر تلاش کرنے کی کوشش کر و یہاں تک کہ اس کوشش میں مر بھی جاؤ تب بھی قرآن کریم اور احادیث نبویہ سے ہرگز ثابت نہیں ہوگا کہ کبھی کسی زمانہ میں ان موجودہ (عیسائی) فتنوں سے بڑھ کر اور کوئی فتنے بھی آنے والے ہیں۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۲، خزائن ج۵ ص۵۲)
۴… ’’پھر سوچو کہ فرضی دجال کی سلطنت باوجود عیسائی سلطنت کے کیونکر ممکن ہے۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۲۶۹، خزائن ج۵ ص۲۶۹ ملخص)
۵… ’’عیسائی قوم اس زمانہ میں (۱۸۹۲ء میں) چالیس کروڑ سے کچھ زائد ہے۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۳۴۷، خزائن ج۵ ص۳۴۷)