کے درمیان کوئی نبی نہیں ہوگا۔
۱۹… حضرت عرباض بن ساریہؓ فرماتے ہیں کہ یہ رسول کریمﷺ کی حدیث ہے۔: ’’انی عند اﷲ فی ام الکتب خاتم النبیین وان اٰدم بمنجدل فی طینۃ‘‘
(کنزالعمال ج۶ ص۱۱۳)
یعنی رسول کریمﷺ نے فرمایا کہ ابھی آدم پیدا بھی نہیں ہوا تھا کہ میں خاتم النبیین بن چکا تھا۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر خاتم النبیین کے معنی یہ ہیں کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا تو آپ کے خاتم النبیین بننے کے بعد ایک لاکھ چوبیس ہزار نبی کیسے آگئے۔ حضرات! خدارا ہماری ان پیش کردہ دلائل پر غور فرمائیے اور بتلائیے کہ کیا قرآن مجید اور احادیث اس پر شاہد ناطق نہیں ہیں کہ رسول کریمﷺ کے بعد آپﷺ کی غلامی میں نبی آسکتے ہیں۔ یقینا یہی سچ ہے کہ امت محمدیہ خیر امت ہے اور نعمت نبوت ورسالت کا دروازہ آنحضرتﷺ کی غلامی میں اس امت کے لئے ہمیشہ کھلا ہے۔ مناظر جماعت احمدیہ
(شرح دستخط) محمد سلیم عفی عنہ
(شرح دستخط صدر مناظرہ)
M
ختم نبوت پرچہ نمبر:۱ منجانب واہل سنت والجماعت
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم!
اما بعد! مولوی سلیم صاحب چونکہ ایک کتاب گھر سے لکھ لائے تھے۔ اس کو یہاں صفحہ۱۲ تک نقل کرادیا ہے۔ اس لئے جواب سب کے ایک ساتھ نہیں دئیے جائیںگے۔ ان کا علم سفینہ معلوم ہوتا ہے۔ اگر علم سینہ ہوتا تو ہمارے سامنے کاغذ لے کر بیٹھ کر لکھ دیتے۔ خیر اب جواب سنئے۔
اصل جھگڑا ہمارا اور مرزائیوں کا ختم نبوت کا نہیں ہے۔ نہ اجرائے نبوت کا ہے۔ ہم آنحضرتﷺ کو آخری نبی خاتم النبیین مانتے ہیں اور قادیانی مرزاقادیانی کو آخری نبی مانتے ہیں۔ حالانکہ تمہارے موضوع کے مطابق اگر نبوت جاری ہوتی تو مرزاقادیانی کے بعد بھی کوئی نبی